Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احمد العمودی کی حرم میں نماز جنازہ

  مکہ مکرمہ..... جدہ میں گھر پر ہلاک کئے جانے والے معروف سعودی سرمایہ کار احمد سعید العمودی کی نماز جنازہ منگل کو نماز فجر کے بعد حرم شریف میں ادا کردی گئی۔ انکے قتل کی گتھی ابھی تک پوری طرح سے سلجھتی نظر نہیں آرہی ۔ گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے ریکارڈ وقت میں قاتلوں تک رسائی اور انہیں گرفتار کرنے پر شاباش دی ہے۔ خالد الفیصل نے پولیس ڈائریکٹر میجر جنرل سعید القرنی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ہے جن کی قیادت میں قتل کی واردات سلجھانے اور اس میں ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ میجر جنرل القرنی نے بتایا کہ مقتول سرمایہ کار اور قاتل کے درمیان محدود نوعیت کا تعلق تھا۔ قاتلوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے انتہائی رازد اری سے کام کیا۔ اسے 6ملزمان کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ سرغنہ شہد فروش ہے اور ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ دوسرا اہم ملزم مقتول کا نجی ڈرائیورہے۔ القرنی نے بتایا کہ قاتل عرب شہری ہے۔ اس نے یہ بھی بتا دیا ہے کہ تقریباً15ملین ریال کی مسروقہ رقم اس کے بستر کے نیچے گھر میں رکھی ہوئی ہے۔قاتل کی عمر 53 سال ہے۔ جدہ پولیس اس سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ قاتل نے بتایا کہ عمودی نے ا سے جمعہ کے دن فون کرکے الروضہ کے گھر پر بلایا تھا اور پھر اسے ابحر والے بنگلے میں لے گیا تھا۔ اسکے پاس اسٹرلنگ پونڈ ، یورو اور ریال کے تھیلے تھے۔ العمودی نے اس سے یہ سارے تھیلے بیگ میں رکھ کر کئی افراد تک پہنچانے کے لئے کہا تھا لیکن اسے لالچ آگیا اور اس نے دھوکہ دیکر العمودی کو گلا گھونٹ کر ہلاک کردیا۔ پوچھ گچھ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مقتول سرمایہ کار اپنی ہلاکت سے 3ہفتے قبل ڈالر اور اسٹرلنگ پونڈ میں رقم نکلو ا رہا تھا۔ ہر ہفتے کے آخر میں نکالی ہوئی رقم دوبارہ اکاﺅنٹ میں واپس کررہا تھا۔ یہ اطلاع ہے کہ سرمایہ کار کا ایک شخص سے ڈالر اور اسٹرلنگ پونڈ کو مناسب ریٹ پر ریال میں تبدیل کرنے کا سودا ہوگیا تھا۔ اسکی وجہ سے قتل میں اسکے ملوث ہونے کے شبہات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ ڈی این اے رپورٹ ابھی سامنے نہیں آئی تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ ہلاکت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے۔

شیئر: