Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نودریافت شدہ سیارچہ جو 66 ہزار کلومیٹر فاصلے پر دیکھا گیا

ایسی دریافت نظام شمسی کے بارے میں علم آگے بڑھانے میں معاون ہوتی ہے۔(فوٹو ال گلف نیٹ)
گیارہ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتا ہوا ایک نو دریافت شدہ سیارچہ زمین سے 66 ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے گزرتا دیکھا گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق 7 میٹر طویل یہ سیارچہ جسے  '2021 این اے' کا نام دیا گیا ہے 3 جولائی کوسعودی وقت کے مطابق صبح 7بج کر57 منٹ پر دیکھا گیا تھا۔

سیارچے میں 5.3 سے لے کر 12میٹر قطر کی چٹانیں شامل ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

یہ سیارچہ  زمین سے ایک قمری فاصلے تقریبا384401 کلومیٹرکے اندر2021 کے آغاز کے بعد سے اب تک گزرنے والا 68 واں سیارچہ ہے۔
جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ انجینئر ماجد ابو زہرہ نے بتایا کہ اس سیارچے کا تعلق اپولو گروپ سے ہے۔
یہ ایسے سیارچوں کا مجموعہ ہے جس میں 5.3 سے لے کر 12میٹر قطر کی چٹانیں شامل ہیں۔
یہ زمین کے قریب والے سیارچوں کی اس نام نہاد فہرست میں شامل ہیں جن کی گزرگاہیں زمین کے مدار کو قطع کرتی ہیں۔
'2021 این اے' سیارچہ زمین کے قریب آنے سے قبل پہلی مرتبہ یکم جولائی کو ہوائی کی 'پین سٹارس ون ' رصد گاہ سے دیکھا گیا تھا۔

2021 کے آغاز کے بعد سے اب تک گزرنے والا 68 واں سیارچہ ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ابوزہرہ نے کہا ہے کہ اگر سیارچہ زمین سے تصادم کے راستے پر ہوتا تو یہ زمین کی فضا میں پہنچتے  ہی آگ کا گولا بن جاتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیارچے کی دریافت نظام شمسی کے بارے میں ہمارے علم کو آگے بڑھانے میں معاون ہوتی ہے۔
یہ اجسام ٹائم مشینوں کی طرح ہیں جن کے پاس بہت سارے رازموجود ہوتے ہیں۔ یہ ہماری زمین کی ابتدا کے بارے میں مزید معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
ابوزہرہ نے بتایا ہے کہ جدید سیارچے کی نقل و حرکت کا مشاہدہ، مستقبل میں کسی بھی سیارچے سے لاحق خطرے کا اجتماعی طور پر جواب دینے کے لئے بین الاقوامی صلاحیتوں کی آزمائش کا بہترین موقع ہے۔
 

شیئر: