Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں حکومتی بدانتظامی سے پانی کا نظام کیسے تباہ ہوا؟

کاوہ مدنی نے کہا کہ چونکہ ایندھن سستا ہے تو سستی بجلی کے استعمال سے زیر زمین پانی کو پمپ کرکے نکالا جاتا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
ایران کی وزارت ماحولیات کے ایک جلاوطن رکن کا کہنا ہے کہ برسوں کی حکومتی بد انتظامی کے سبب ایران ’آبی طور پر دیوالیہ‘ ہو چکا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران میں پانی کی شدید قلت ہے جس نے بدامنی اور تشدد کو جنم دیا ہے۔
ایران کے سابق نائب وزیر ماحولیات اور سائنس دان کاوہ مدنی نے ٹائمز اخبار کو بتایا کہ دریاوں، دخائز اور زمینی پانی سمیت پانی کے تمام وسائل خشک ہو رہے ہیں۔
ان ضروری نظاموں کے خاتمے نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبور کیا کہ مظاہرین کی بات ٹھیک ہے۔

 

’ہم حقیقاً لوگوں کو مودر الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔‘ انہوں نے یہ ہزاروں ایرانیوں کے بارے میں کہا جو پینے کے صاف پانی کی قلت کے خلاف حالیہ دنوں میں صوبہ خوزستان میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
مظاہروں پر حکومت کے کریک ڈاؤن میں کم از کم آٹھ مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک پولیس افسر بھی مارا گیا ہے۔
کاوہ مدنی جو ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ بحران حکومت کا اپنا پیدا کردہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سستے ایندھن کی دستیابی پانی کی صنعت کے لیے فائدے سے زیادہ نقصان کا باعث ثابت ہوئی ہے۔

ایران میں پانی کے بحران کے بعد عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کاوہ مدنی نے کہا کہ چونکہ ایندھن سستا ہے تو سستی بجلی کے استعمال سے زیر زمین پانی کو پمپ کرکے نکالا جاتا ہے تاکہ ملک کے زرعی شعبے کو مزید پھیلایا جا سکے۔
زیر زمین پانی کے ذخائر پر اس طریقے سے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔ زیر زمین پانی کی سطح اس حد تک گر گئی ہے کہ اب بین الاقوامی خلائی ایجنسی ناسا نے بھی اس کی جانب توجہ دلائی ہے اور کہا ہے کہ پانی نکالے جانے سے وزن کی کمی کے باعث علاقے کی گریویٹیشنل فیلڈ بھی متاثر ہوئی ہے۔
مزید یہ کہ سنہ 1979 کے انقلاب کے بعد ایران نے ملک بھر میں 600 ڈیم بنائے جن کا بنیادی مقصد ملک کی آٹھ کروڑ آبادی کو پانی سے بنائی گئی بجلی کی فراہمی تھا تاہم اس توانائی کی ایک خاص قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔
ماہرین نے دی ٹائمز کو بتایا کہ ایران کے گرم اور بارانی علاقوں میں ان ڈیموں کے پانی کا بہت بڑا حصہ بخارات بن کر اڑ جاتا ہے اور یہ مقدار ماہانہ دو ارب کیوبک میٹر ہے، اور یہی مسئلے کا بڑا اور اہم حصہ ہے۔
کاوہ مدنی کے مطابق ان تمام چیزوں کو جب نصف صدی کے دوران خشک ترین سال سے ملا کر دیکھا جائے تو ایران کے پانی کے انفراسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
’ایران مختصر عرصے میں دریاؤں، پانی کے ذخائر اور زیر زمین پانی کی سطح کی بحالی نہیں کر سکتا۔ اس لیے ان کو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ پانی کے معاملے میں دیوالیہ ہو چکا ہے اور یہ کہ اس کے نقصان کو واپس نہیں کیا جا سکتا۔‘
کاوہ مدنی امپیریل کالج لندن میں پروفیسر رہے ہیں جہاں ان کو سنہ 2017 میں ایران کے شعبہ ماحولیات کا نائب سربراہ لگایا گیا تھا۔
ان کی اس تعیناتی پر ایران میں سخت گیر عناصر ناراض ہوئے اور حکومت کے انقلابی گارڈز نے ان کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جس کے بعد وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

شیئر: