Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں پانی کے بحران پر مظاہروں کے بعد موبائل انٹرنیٹ میں ’خلل‘

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے بھی انٹرنیٹ کی اس بندش سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں دیے ہیں۔(فوٹو، ٹویٹر اسکرین شاٹ)
ایران کے جنوب مغربی علاقے میں پانی کی قلت کے باعث جاری مظاہروں کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے کام کرنے والی تنظیم نیٹ بلاکس ڈاٹ او آر جی نے اس خلل کو ’معلومات پر ریاستی کنٹرول یا  ٹارگٹڈ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن‘ کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش کی اطلاعات 15 جولائی سے آ رہی ہیں جب خشک سالی کے باعث ایران کے صوبہ خوزستان میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
نیٹ بلاکس نے کہا ہے کہ’غالب امکان یہی ہے کہ انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کر دی جائے گی جو کہ لوگوں کی سیاسی بیزاری کے اظہار کو ایک دوسرے سے اور دیگر دنیا سے رابطوں کو محدود تر کر دے گی۔‘
خیال رہے کہ بدھ کے روز خوزستان میں پانی کے بحران پر جاری مظاہروں میں ایک ایرانی پولیس آفیسر سمیت کم از کم  تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایرانی حکومت نے ان واقعات کے ذمہ داری ’بلوائیوں‘ پر ڈالی تھی۔
دوسری جانب ایران کی حکومت نے ابھی تک انٹرنیٹ کی بندش کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے بھی انٹرنیٹ کی اس بندش سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں دیے ہیں۔
بیرون ملک رہنے والے ایرانی سیاسی کارکن بھی گزشتہ چند دن سے ایران کے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کی بندش کی شکایت کر رہے ہیں۔
سنہ 2009 کے متنازع صدارتی انتخابات اور گرین موومنٹ کے بعد سے ایران کی حکومت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول سخت کر دیا تھا۔  بعد ازاں نومبر 2019 میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔
ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک گروپ کے مطابق پانی کی کمی کے بعد صوبہ خوزستان کے آٹھ شہروں اور قصبوں میں جمعرات کے روز مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسوگیس اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا تھا۔
امریکی سٹیٹ ڈپپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا ایرانی فورسز کی جانب  سے مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاعات پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا  کہ ’ہم ایرانی عوام کے ایسے پرامن اظہار رائے کے حق کی حمایت کرتے ہیں جس میں تشدد کا عنصر  شامل نہ ہو، جس میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گرفتاریوں کا خوف نہ ہو۔ ‘
خوزستان صوبے میں مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب ایران کورونا وبا کی مسلسل آنے والی لہروں سے نبرد آزما ہے اور ملک کی تیل کی صنعت سے وابستہ ہزاروں کارکنان بہتر تنخواہوں اور سہولیات کے لیے ہڑتالیں کر رہے ہیں۔

شیئر: