Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی نے مہلک آگ پر قابو پانے کے لیے یورپی یونین سے مدد مانگ لی

ترکی نے مہلک آگ پر قابو پانے کے لیے یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ترکی کے پاس انتظامات ناکافی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس قدرتی آفت کے بعد انقرہ نے جنگل میں لگی آگ سے شہری اثاثوں کے تحفظ  میں مدد  کے لیے یورپی کمیشن کو متحرک کیا ہے۔
بیلجیم کی جانب سے اس آگ پر قابو پانے کے لیے کچھ ہوائی جہازوں کو بھیجا گیا ہے جن میں کینیڈین فضائی کمپنی کا طیارہ بھی موجود ہے۔ کروشیا اور سپین یورپی یونین کی جانب سے ریسکیو سکواڈ میں شامل ہے۔

مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ یکجہتی کا یہ بہترین مظاہرہ ہے۔ (فوٹو اے پی)

بحرانی کیفیت پر قابو پانے کے لیے یورپی یونین کے ادارے کے کمشنر جینز لینارک نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں یورپی یونین ترکی کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔
کمشنربرائے کرائسز مینجمنٹ نے مزید کہا ہے کہ میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس آفت میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ  ہم ترک عوام کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اور اس مہلک آگ سے لڑنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ان سب کے لیے  مزید مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ پرتگال ، سپین ، فرانس ، اٹلی ، یونان اور کروشیا یورپ کے سب سے زیادہ آگ لگنے والے ممالک سمجھے جاتے ہیں۔
 کروشیا ، فرانس ، یونان ، اٹلی ، سپین اور سویڈن نے یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک میں ہنگامی صورت حال  کے  پیش نظر گیارہ   فائر فائٹنگ طیارے اور چھ ہیلی کاپٹر فراہم کر رکھے ہیں۔

ترکی یورپی یونین کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نبرد آزما ہے۔ (فوٹو اے پی)

ترکی کے جنگل میں آگ بڑھکنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ترکی کے پاس ایک بھی فائر فائٹنگ ہوائی جہاز نہیں ہے۔
 یورپی یونین کا 24/7 ایمرجنسی رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر حالات پر نظر رکھنے اور مؤثر طریقے سے مدد اوررہنمائی کے لیے ترک حکام کے ساتھ باقاعدہ  رابطے میں ہے۔
ترکی کی اکنامک ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل ثیدیم ناس نے عرب نیوز کو بتایا  ہے کہ مشکل گھڑی میں یکجہتی کا یہ بہترین مظاہرہ ہے۔
بحیرہ روم کے خطے کے ممالک کے طور پر ترکی بھی  یونان اور اٹلی جیسے یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے یکساں اثرات سے نبرد آزما ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت  ضروری ہے کہ اس طرح کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں میں مشترکہ انداز میں  اضافہ کیا جائے۔

یورپی یونین کے ادارے اس مشکل وقت میں ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ (فوٹو اے پی)

سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ یورپی یونین اور ترکی قدرتی آفات بالخصوص بحیرہ روم کے علاقے میں اپنے تعاون کو مزید  مضبوط  بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کے ساتھ آگ پر قابو پانے والے جہاز اور دیگر ضروری آلات سمیت مزید وسائل کا ایک سسٹم بنایا جا سکتا ہے جو  خطے کے دیگر ممالک مشترکہ طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے مدد کی پیشکش کے باوجود ترکی نے یورپی یونین کے بعض ارکان کے بارے میں شکوک و شبہات  کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا اچانک لگنے والی اس آگ کی وجوہات کے پیچھے سازشی نظریات کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔
حکومت کی حامی شخصیات نے  کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) پر  آگ لگانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ترکی نے آگ بجھانے میں یونان کی مدد کی پیشکش قبول نہیں کی۔(فوٹواے پی)

یونان کے وزیر خارجہ نیکوس ڈینڈیاس نے 29 جولائی کو اپنے ترک ہم منصب میلوت کاوس اوغلو سے بذریعہ ٹیلی فون  جنگل کی آگ سے ہونے والی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا ہے۔
یونانی وزیرخارجہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اگر یونان سے مدد کی  درخواست کی  گئی تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
تاہم ترکی نے یونان کی جانب سے آگ بجھانے میں مدد کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
مزید برآں ترکی اوریونان رواں ہفتے شدید درجہ حرارت کے اثرات محسوس کرنے کی توقع کی جا رہی ہےاور یہ درجہ حرارت  یورپی ریکارڈ کی سطح تک پہنچ سکتا ہے۔
 

شیئر: