Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے سے پانچ صحافی ہلاک: الجزیرہ

اسرائیلی حملوں میں اب تک 200 سے زائد صحافی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں اس کے دو نمائندوں سمیت پانچ صحافی ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق نشریاتی ادارے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس کے سٹاف کے رہائشی خمیے کو اتوار کو نشانہ بنایا گیا اور مرنے والوں میں ایک مشہور رپورٹر اور تین کیمرہ مین شامل تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اعترافی بیان میں انس الشریف کو ’دہشت گر‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وہ حماس سے وابستہ تھے۔
اس واقعے کے بعد میڈیا پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ 22 ماہ سے جاری جنگ کے دوران ہونے والے حملوں سے اب تک 200 کے قریب میڈیا ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر سے تعلق رکھنے والے براڈ کاسٹ ادارے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’رپورٹر انس الشریف کو چار ساتھیوں سمیت اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ غزہ میں صحافیوں کی خیمہ بستی میں موجود تھے۔ دیگر مرنے والوں میں محمد قریقاہ کے علاوہ تین کیمرہ مین ابراہیم ظاہر، محمد نوفل اور مومن علیوا شامل تھے۔‘
بیان کے مطابق انس الشریف عربی سے سروس وابستہ تھے اور ان کا تعلق شمالی غزہ کے علاقے سے تھا۔
 

انس الشریف نے اتوار کو نیتن یاہو کی پریس کانفرنس کے بعد بڑھتے حملوں کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق ’انس الشریف نے حماس کے اندر ٹیررسٹ سیل کی سبراہی کی اور اسرائیلی فوج و عوام پر راکٹ حملوں کے ذمہ دار تھے۔‘
انس الشریف ادارے کے نمایاں ترین چہروں میں سے ایک تھے اور غزہ سے روزانہ کی بنیاد پر کوریج کر رہے تھے۔
اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں غزہ میں نئے حملوں کی منظوری کی حمایت کی تھی اور اس کے بعد انس الشریف نے ایکس پر پوسٹ میں اسرائیلی حملوں کی تفصیلات بتائی تھیں اور حملوں کی ایک شارٹ ویڈیو بھی ڈالی تھی۔
جولائی میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے ایک بیان میں ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچے ارادی پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ انس الشریف کا حماس سے تعلق جوڑنے کے لیے سرگرم ہیں۔
واقعے کے بعد سی پی جے کی ریجنل ڈائریکٹر سارا قداہ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو بغیر کسی ثبوت کے عسکریت پسند قرار دینے سے میڈیا کی آزادی کے بارے میں سنجیدہ سوالات کھڑے ہوئے ہیں۔‘

اسرائیلی فوج نے انس الشریف کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ’حماس کا دہشت گرد‘ قرار دیا ہے (فوٹو: الجزیرہ)

ان کے مطابق ’صحافیوں اور عام شہریوں کو کسی صورت بھی نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے اور جو لوگ ایسی ہلاکتوں میں ملوث ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔‘
فلسطین کی صحافتی صحافی تنظیم نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے اور اس کو ایک ’خونی جرم‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیل اور الجزیرہ کے درمیان تعلقات برسوں تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد براڈ کاسٹ ادارے کی نشریات پر پابندی لگائی اور اس کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے۔
قطر الجزیرہ کو جزوی طور پر فنڈز فراہم کرتا ہے اور حماس کی سیاسی قیادت کے دفتر کا میزبان بھی رہا ہے جبکہ قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں۔

 

شیئر: