Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور ناروے نے سیاسی مشاورت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے

ناروے یمنی بحران کے خاتمے کے لیے سعودی امن اقدام کی مزید حمایت کرے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کو ناروے کی وزیر خارجہ اینی ایرکسن سے وڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے ناروے اور سعودی عرب کے درمیان دوستی اور تعاون کے رشتے مستحکم کرنے کے لیے سیاسی مشاورت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ’ دونوں ملک متعدد شعبوں میں ایک دوسرے سے بہتر طور پر تعاون کرسکتے ہیں۔ تیل اور توانائی کے شعبے میں یکجہتی، تجدد پذیرتوانائی، ماحولیاتی تبدیلی، سرمایہ کاری اور سیاحت کے شعبے میں دونوں ملک ایک دوسرے سے مربوط تعاون کرسکتے ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’دونوں ملک مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اہم بین الاقوامی مسائل پر مسلسل مشاورت اور مکالمہ کرکے ایک دوسرے کے لیے مفید بن سکتے ہیں‘۔
’ دونوں ملک بین الاقوامی بحرانوں کے سیاسی حل، بین الاقوامی قانون کی پابندی، پرامن بقائے باہم، حسن ہمسائیگی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے کافی کچھ کرسکتے ہیں‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کی خواہش ہے کہ ناروے خطے میں امن و سلامتی کے استحکام ، بعض علاقائی طاقتوں کی اشتعال انگیز جارحانہ پالیسیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتی مشن شروع کرے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ ناروے سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر ہے اس حیثیت میں وہ یہ کام کرسکتا ہے‘۔ 

 ناروے کی ہم منصب سے وڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا ہے(فوٹو ایس پی اے)

سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’ناروے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے سعودی امن اقدام کی مزید حمایت کرے۔ سعودی عرب نے عالمی امن و سلامتی اور خطے کے امن و استحکام کی خاطر یمنی بحران کے حل کے لیے امن فارمولا پیش کیا ہے‘۔
’ سعودی عرب وژن  2030 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے انتھک جدوجہد کررہا ہے۔ وژن میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ زندگی کا معیار بہتر ہو۔ خواتین اور نوجوان بااختیار ہوں۔ کاروبار کے امکانات کی دنیا نوجوانوں اور خواتین کے سامنے کھلی ہو۔ معاشی ڈھانچہ وسیع ہو اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل ہوں‘۔ 
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہاکہ ’مملکت کے اقتصادی اقدامات کثیر المقاصد ہیں۔ یہ شرح نمو بڑھانے، ماحولیاتی تحفظ کے پائدار طریقے اپنانے جیسی حکمت عملی پر مبنی ہیں۔ اس کا اندازہ گرین سعودی عرب، گرین مشرق وسطی اور سرکلر کاربن اکانومی کے نظریے کی سرپرستی سے لگایا جاسکتا ہے‘۔ 
انہو ں نے کہا کہ’ ہمارے ملک کو یقین ہے کہ وژن 2030 کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔ خطے میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ عالمی معیشت پر بھی اس کے خوشگوار اثرات پڑیں گے‘۔
اسی تناظر میں سعودی عرب اپنے تجارتی، سرمایہ کاری، اقتصادی اداروں کو ناروے میں بھرپور حصہ لینے پر آمادہ کررہا ہے۔
انہو ں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’ناروے جو ہمارا دوست ہے، سعودی سرمایہ کاروں کو اپنے یہاں سرمایہ کاری کی سہولت دے گا جس سے دونوں ملکوں کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہوں گے‘۔

شیئر: