سعودی عرب میں فری لانس ورکرز کی تعداد دگنی ہو گئی
فری لانس ملازمت کی دستاویز حاصل کرنے والے سعودیوں کی تعداد میں 86 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں فری لانس افرادی قوت میں تیزی آ رہی ہے کیونکہ اس سال کی پہلی ششماہی میں مقامی فری لانس ورکرز کی تعداد تقریباً دگنی ہو گئی ہے اور معیشت کورونا کی وبا سے بحال ہونے کے مزید آثار دکھا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں لائسنسنگ پروگرام کے آغاز کے بعد سے فری لانس ملازمت کی دستاویز حاصل کرنے والے سعودیوں کی تعداد 86 فیصد اضافے کے ساتھ 6 لاکھ 31 ہزار 518 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نے الاقتصادیہ اخبار کو بتایا کہ ’رواں سال کے دوران اب تک 2 لاکھ 92 ہزار 315 شہری رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ گذشتہ سال 2 لاکھ 82 ہزار 766 شہری رجسٹرڈ ہوئے تھے۔‘
مملکت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مشورہ دینے والے ایک کنسلٹنٹ رانا زمائی نے عرب نیوز کو بتایا کہ کسی کی مہارت پر عمل کرنے یا کسی کے ہنر کو استعمال کرنے کا لائسنس مواقع کے دروازے کھول دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائسنس کے ذریعے ہنر مند سعودی باشندے خود روزگار بن سکتے ہیں اور مستحکم آمدنی کو یقینی بناتے ہیں۔
کنسلٹنٹ نے کہا کہ گرافک ڈیزائننگ، مارکیٹنگ اور اشتہارات، کنفیکشنری، زیورات اور کافی انڈسٹری اور رئیل سٹیٹ سروسز وغیرہ کے شعبوں میں بڑی مانگ ہے۔
زمائی نے کہا کہ ان شعبوں میں مہارت کی طلب بڑھنے کا امکان ہے۔
’اس کا مثبت نتیجہ نکلے گا۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) میں مقامی مواد اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔‘
وزارت نے یہ بھی کہا کہ بیشتر فری لانسرز کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان ہیں ان میں سے بیشتر گرافک ڈیزائن، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں کام کرتے ہیں۔ رئیل سٹیٹ خدمات اور دستکاری کے علاوہ خاندانی کاروبار جیسے زیورات ڈیزائن کرنا اور کافی مہیا کرنا ہے۔
فنانشل سروسز اور انجینیرنگ ریکروٹمنٹ ہکسلے نے رائز آف کنٹریکٹ ریکروٹنمٹ ان سعودی عرب کے عنوان سے لکھا ہے کہ دنیا میں پیشہ ورافراد کی بڑھتی ہوئی تعداد فری لانس کام کر رہی ہے اور 2027 تک تقریباً نصف افرادی قوت ٹھیکیداروں اور فری لانسرز پر مشتمل ہو گی۔
وزارت نے کہا کہ وہ 2021 میں سیلف ایمپلائمنٹ کے شعبے میں نئی کیٹیگریز متعارف کرانے کے لیے کام کر رہی ہے جس میں ہیلتھ پریکٹیشنرز،میڈیا پروفیشنلز اور ٹورسٹ گائیڈ بھی شامل ہیں۔
اس نے مزید کہا کہ مالیاتی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے تاکہ فری لانسرز کو الیکٹرانک ادائیگی کے حل کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
وزارت نے کہا کہ فری لانس ڈیلیوری ورکرز کے لیے ایک سپورٹ پروگرام جلد ہی ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ فنڈ (ہدف) اور کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن کے تعاون سے شروع کیا جائے گا۔‘
وزارت نے نومبر 2020 میں مزدوروں اور آجروں کے مابین معاہدے کے تعلقات کو بڑھانے کے لیے قومی تبدیلی پروگرام کے تحت لیبر ریفارم انیشیٹو کا آغاز کیا تھا اور ایک پرکشش نوکری کی منڈی کے قیام، لیبر کی صلاحیتوں کو بااختیار بنانے اور کام کے ماحول کو ترقی دینے کے اس وژن کی سپورٹ کی تھی۔