Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر کے مونگے موحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بہتر کردار ادا کریں گے

بحیرہ احمر میں سمندری مونگے درجہ حرارت کم رکھنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں (فوٹو: کاوسٹ)
کرہ ارض تیزی سے گرمی کی طرف مائل ہے، موسمیات پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں اس سے خبردار کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس تبدیلی کی بنیا دی وجہ یہ ہے کہ حکومتیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے فوری اقدامات نہیں کر رہیں جس کی وجہ سے آب و ہوا میں بہت سی  ڈرامائی تبدیلیاں ناقابل واپسی ہو سکتی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی عرب ریاستوں میں واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں جہاں خشک سالی اور درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونا معمول بنتا جا رہا ہے۔

عوامی مقامات پر اگائے جانے والے پودوں کو بڑھانے کا منصوبہ زیرغور ہے (فوٹو: عرب نیوز)

سعودی عرب میں بھی گزشتہ 40  برسوں کے دوران اوسط درجہ حرارت دو  سینٹی گریڈ  بڑھ گیا ہے جو موجودہ عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔
سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ارتھ سائنسز میں  پی ایچ ڈی کی طالبہ نتالیا اوڈنولیٹکووا نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’عالمی اوسط درجہ حرارت تباہ کن حد تک بڑھ  سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا  کہ ’ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب میں درجہ حرارت میں اضافے کی شرح انتہائی زیادہ ہے۔‘
سعودی عرب اور دیگر ممالک کو درپیش سب سے بڑا ماحولیاتی چیلنج پانی کی قلت ہے۔
زیرزمین آبی ذخائر تجارتی اور صنعتی طلب کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہیں جبکہ ڈیسیلینیشن تکنیک اور غیر ملکی درآمدات بھی ناقابل برداشت اور نقصان دہ  ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات عرب ریاستوں میں واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

گزشتہ سال کے اوائل میں کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب جی 20 ممالک میں ایندھن کی کھپت سے اخراج میں  تیزی سے کمی کرنے والا ملک بن گیا ہے۔
گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں شمولیت سے سعودی عرب ان ممالک کے کلب میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی، ماحولیاتی نظام کی بحالی اور ان کے ماحولیاتی اثرات  کو کم کرنے کے لیے جرات مندانہ کوششیں شروع کی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر مقامی اقدامات کے طور پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ  نیوم میں ماحولیاتی نظام کی بحالی کے لیے متعدد ممکنہ اقدامات کی تلاش کی جا رہی ہے۔
ان اقدامات میں ایک اہم سمندری دریافت مونگے ہیں جو دیگر ساحلی رہائش گاہوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

مملکت و دیگر ممالک کو درپیش بڑا ماحولیاتی چیلنج پانی کی قلت ہے (فوٹو: کاوسٹ)

محققین کا دعویٰ ہے کہ نیوم کے علاقے میں بحیرہ احمر کے ساحل سے ملنے والے بہت سے سمندری مونگوں کی اقسام سمندر کی سطح کے زیادہ درجہ حرارت کو کم رکھنے میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔
نیوم کےعلاقے میں باغات اورعوامی جگہوں پہ مقامی اور علاقائی طور پر اگائے جانے والے پودوں کے استعمال کو بڑھانے کا منصوبہ بھی زیرغور ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سمندری مونگوں کی یہ اقسام قدرتی طور پر گرم، خشک حالات کے مطابق ڈھل جاتی ہیں، دوسری  اقسام کے مقابلے میں کافی کم پانی استعمال کرتی ہیں اور پرندوں، کیڑوں اور دیگر حیوانات کے لیے اضافی رہائش گاہیں فراہم کرتی ہیں۔
 

شیئر: