Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری پانی آلودہ کرنے پر 20ملین ریال جرمانہ ہو سکتا ہے

نیشنل سینٹر فار انوائرمینٹل کمپلائنس کی اجازت کے بغیرکوئی کام کرنا غیر قانونی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں سمندری ماحول اور حیاتیات کی حفاظت کے لیے ایک نئی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے  مطابق سعودی حدود میں سمندری پانی میں آلودگی پھیلانے والی کوئی کمپنی یا نجی طور پر اس قانون کی خلاف ورزی کا سبب بننے پر20 ملین ریال تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سمندری حدود میں آلودگی کی نگرانی کے لیے خاص پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سمندری ماحول کو صاف رکھنے کی نئی مہم کے قانون کے تحت سمندر کے اندر سے پتھروں، کنکروں  یا ساحل سمندر کی ریت کو ہٹانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
سمندر کے نزدیکی علاقے میں کسی بھی قسم کی کھدائی یا بھرائی کےعلاوہ ساحلوں پر پانی کی رکاوٹ کے لیے دیوار یا کوئی اور تعمیر کا کام نیشنل سینٹر فار انوائرمینٹل کمپلائنس(این سی ای سی ) کی اجازت کے بغیر تعمیراتی کام کرنا غیر قانونی ہے۔
سمندرمیں کھیلوں کی سرگرمیوں اور غوطہ خوری سے متعلق خصوصی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ ایسی کشتیاں جو ماحول دوست انجن کی حامل نہیں یا ان کے پاس نیشنل سینٹر فارانوائرمینٹل کمپلائنس کی جانب سے کوئی اجازت نامہ نہیں ہے ان کے لیے سمنددر کے اندر ہرقسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔

نئی مہم کے تحت سمندری ریت ہٹانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ (فوٹو  ٹوئٹر)

اس فہرست کے تحت سمندری اور ساحلی ماحول کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے سعودی وزارت ماحولیات ، پانی و زراعت کی جانب سے قائم کئے گئے قواعد اور دفعات کی روشنی میں ان قوانین کی پیروی کی جائے گی۔
نیشنل سینٹر فار انوائرمینٹل کمپلائنس کے ترجمان عبداللہ المطیری نے بتایا ہے کہ قواعد و ضوابط کی اس  فہرست میں مملکت کے منظور کردہ بین الاقوامی اورعلاقائی معاہدوں کے نفاذ  کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
عبداللہ المطیری نے کہا ہے کہ اس کی سب سے اہم شرائط میں سعودی عرب کی سمندری حدود میں آلودگی کی نگرانی کے لیے ایک خاص پروگرام کی تیاری اور اس پرعمل درآمد شامل ہے۔

سمندری ماحول کی حفاظت کے لیے اس نئی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ (فوٹو گیٹی امیج)

یہ پروگرام سمندری آلودگی سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی کنٹرول اور ساحلی سرگرمیوں کے لیے لائسنس اور اجازت نامے جاری کرنے اور تجدید کرنے کے علاوہ ہے۔
عبداللہ المطیری نے بتایا ہے کہ اس نئی مہم کے تحت سمندری اور ساحلی ماحول کے معیار پر سائنسی مطالعات اور تحقیقی پروگراموں کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
 

شیئر: