برسوں سے چائے سعودی معاشرے میں مہمان نوازی اور سماجی تعلقات کی علامت رہی ہے لیکن اکثر کافی کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر آتی ہے۔
تاہم اب ایسا نہیں رہا۔ چائے ایک بار پھر مقبولیت حاصل کر رہی ہے اور اس کے شوقین افراد اور کاروبار روایت کو جدید انداز کے ساتھ ہم آہنگ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’عربی قہوہ‘ کے بجائے ’سعودی قہوہ‘ کہا اور لکھا جائےNode ID: 640061
ڈریمی وژنز مارکیٹنگ ایجنسی کے شراکت دار عبدالعزیز العارفی نے عرب نیوز کو بتایا ’ماضی میں چائے کسی مہمان کی آمد، کھانے کے بعد یا کسی تقریب میں پیش کی جاتی تھی۔ آج کے دور میں اس کی مارکیٹ وسیع ہو چکی ہے اور معیار بھی بہتر ہو گیا ہے۔‘
العارفی کا کہنا ہے کہ’ اب چائے کو صرف برانڈ کے نام کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اس کے پتوں کے ماخذ اور معیار پر بھی پرکھا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ سعودی کمپنیوں نے چائے کی فراہمی شروع کر دی ہے اور مارکیٹ میں ان کے درمیان مقابلہ بھی ہے۔‘
جیسے جیسے ملک میں طرزِ زندگی بدل رہا ہے، ویسے ویسے لوگوں کی ترجیحات بھی تبدیل ہو رہی ہیں۔

عامر احمد جو درعیہ کے السمحانیہ علاقے کے ایک ٹی ہاؤس میں سرور کے طور پر کام کرتے ہیں نے کہا کہ ’عربی چائے اور کافی قدیم زمانے سے ہمارے معمولات کا حصہ رہی ہیں۔ یہ نئی اقسام ’ٹھنڈی چائے کی مشروبات‘ ایسے لوگوں کے لیے متعارف کی گئی ہیں جو پہلے سے ان مشروبات کی عادی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’ میرا مطلب ہے کہ ماضی میں چائے اور کافی گرم پیش کی جاتی تھیں لیکن اب چائے کی دو اقسام ہیں، گرم اور ٹھنڈی، جیسے کہ کڑک چائے۔‘
عامر احمد نے بتایا کہ ’ماضی میں چائے کو گرم حالت میں اور خوشبودار مصالحہ جات جیسے پودینہ اور زعفران کے ساتھ پیش کیا جاتا تھا، اور یہ تقریبات میں عام تھی۔‘

چھوٹے شیشے کے کپوں میں پودینے کے ساتھ ملی ہوئی گرم کالی چائے کو شادیوں اور تقریبات میں بہت پسند کیا جاتا تھا۔
تاہم، آج کل سعودی شہری چائے پینے کے انداز کو بدل رہے ہیں۔
بہت سے لوگ مصروف معمولات کے دوران آسانی کو ترجیح دیتے ہیں اور چائے کو ٹھنڈی حالت میں پینا پسند کرتے ہیں، اور تقریباً ہر کافی شاپ اس مانگ کو پورا کر رہی ہے۔
مقبول فلیورز میں شامل ہیں، لیموں کے ساتھ آئسڈ بلیک ٹی، ٹروپیکل فروٹس کے ساتھ گرین ٹی اور لیموں و سپارکلنگ واٹر کے ساتھ آئسڈ ہبسکس ٹی۔

العارفی نے مزید کہا کہ’ ماضی میں گھر یا دفتر میں چائے کا استعمال کم تھا لیکن اب اس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ دفتر میں، گھر پر، اور کیفے میں چائے پیتے ہیں۔ اس کی کھپت کافی زیادہ ہو گئی ہے۔‘
سعودی عرب کی وزٹ سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے 20 بڑے چائے استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں ہر فرد سالانہ اوسطاً تقریباً 900 گرام چائے استعمال کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اب چائے کو چھوٹے شیشے کے کپوں کے بجائے بوتلوں یا ٹیک اوے کپوں میں پیش کیا جا رہا ہے، جو کیفے، کنوینیئنس سٹورز اور ڈرائیو تھرو مقامات پر دستیاب ہوتے ہیں۔

بدر الھذال جو دوستوں کے ساتھ چائے پینے کے شوقین ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ’ میرے خیال میں یہ چائے اور چائے کے شوقین افراد کے لیے ایک منفرد اور قابلِ ذکر تبدیلی ہے، کیونکہ یہ ایک مزیدار ذائقہ کو ایسے انداز میں پیش کرتی ہے جس کے ہم سعودی عادی نہیں تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری ترجیح ہمیشہ گرم چائے رہی ہے، لیکن آئسڈ ٹی اب مارکیٹ کا نیا ہدف ہے۔ اور میرا ماننا ہے کہ آئندہ برسوں میں یہ مشروبات کے شعبے میں خاص مقام حاصل کرے گی، خاص طور پر جب مختلف مشروبات کی پیشکش کی بات ہو، تو آئسڈ ٹی نمایاں حیثیت اختیار کرے گی۔‘
ریاض کی رہائشی رنا الزامل نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ان کے خاندان میں چائے صرف ایک مشروب نہیں بلکہ ایک روایت اور رسم ہے۔‘
