Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ قطر، طالبان رہنماؤں سے نہیں ملیں گے

انٹونی بلنکن اپنے دورہ قطر میں افغان شہریوں اور امریکی سفارت کاروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اتوار کو قطر کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ انٹونی بلنکن کا طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد علاقے کا پہلا دورہ ہے جس کا مقصد اپنے اتحادیوں کو متحد رکھنا ہے جن کو افغان بحران نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔
قطر میں امریکہ کا بڑا فوجی اڈہ ہے جو افغانستان سے نکلنے والے 55 ہزار افراد کا گیٹ وے رہا۔ یہ افغانستان میں طالبان کی حیران کن فتح کے بعد امریکی انخلا کے دوران امریکہ کے زیر قیادت افواج کی جانب سے نکالنے گئے افراد کی نصف تعداد ہے۔
قطر کے بعد بلنکن بدھ کو جرمنی میں واقع امریکی ایئربیس رامسٹین کا رخ کریں گے، جو امریکہ منتقل ہونے والے ہزاروں افغانوں کا عارضی گھر ہے۔ یہاں امریکی وزیر خارجہ اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ مل کر بحران پر 20 ملکی وزارتی ورچوئل اجلاس منعقد کریں گے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ قطر میں’وہ ان سب کے لیے جو انخلا کی کوششوں میں مدد کر رہے ہیں، دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کریں گے‘ اور بچائے گئے افغان شہریوں اور امریکی سفارت کاروں سے بھی ملاقات کریں گے، جو کابل میں سفارت خانہ بند ہونے کے بعد دوحہ سے کام کر رہے ہیں۔

امریکی اتحادیوں کو طالبان کے قبضے نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وہ قطری حکام سے ان کی ترکی کے ساتھ مل کر کابل ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے کی کوششوں کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔
کابل ایئرپورٹ کا دوبارہ کھلنا امداد کی فراہمی اور بقیہ افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے ضروری ہے۔
طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ جو افغان بھی ملک سے جانا چاہتے ہیں وہ انہیں جانے کی اجازت دیں گے، یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر امریکی اتحادی جرمنی میں ہونے والے اجلاس میں بات چیت کی توقع رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گا کیونکہ یہ سخت گیر اسلام پسندوں کے ساتھ اس کے مستقبل میں تعلقات کا تعین کرتے ہیں۔
تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انٹونی بلنکن طالبان سے ملنے کا ارادہ نہیں رکھتے، جنہوں نے دوحہ کو اپنا سفارتی مرکز بھی بنا لیا ہے، جہاں انہوں نے سابق ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ امریکی انخلا پر مذاکرات کیے تھے۔
یورپی ممالک نے صدر جو بائیڈن کی جانب سے ٹرمپ کو شکست دینے کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا تھا لیکن اب یورپین رہنما کھلے عام ان کے افغانستان سے انخلا کے منصوبے کی بابت سوال اٹھا رہے ہیں۔

شیئر: