Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی آٹوموٹیو مارکیٹ میں 30 لاکھ خواتین ڈرائیوروں کا اضافہ متوقع

سعودی عرب بڑی آٹوموٹیو مارکیٹوں میں سے ایک ہے(فائل فوٹوعرب نیوز)
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے مسابقت نے مملکت میں آٹو سیکٹر کی سٹڈی کرنے کے لیے ایک سروے شروع کیا ہے۔
عرب نیوز نے سعودی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سٹڈی کا مقصد آٹو سیکٹر کی ترقی کو متاثر کرنے والے طریقوں کا سدباب اور صارفین کے حقوق کا تحفظ اور شعبے کے سٹیک ہولڈرز کے درمیان صحت مند مسابقت کو یقینی بناتا ہے۔
سعودی عرب کا شمار مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی آٹوموٹیو مارکیٹوں میں سے ایک میں ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ 2020  تک آٹوموٹیو مارکیٹ میں 30 لاکھ خواتین ڈرائیوروں کا اضافہ، سرمایہ کاروں اور صنعت کے شرکا کے لیے بہت سارے مواقع کھولےگا جس میں کاروں کی فروخت سے لے کر موٹر انشورنس، گاڑیوں کی لیزنگ اور ڈرائیونگ سکول شامل ہیں۔
یہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے اتھارٹی کی کوششوں کا حصہ ہے جو جدید خطوط پر استوار ایک مضبوط اقتصادی شعبے کا تصور کرتا ہے اور مملکت میں منصفانہ مسابقت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
انڈسٹریل انویسٹمنٹ ڈویلمپنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر محمد الزہرانی نے جنوری میں العربیہ ٹی وی کو بتایا تھا کہ مملکت کو توقع ہے کہ پہلی سعودی ساختہ کار 2022 میں لانچ کی جائے گی جبیل میں واقع رائل کمیشن نے تین عالمی کار سازوں کے لیے ضروری انفراسٹرکچر تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
رائل کمیشن کی جانب سے کی جانے والی ایک سٹڈی کے مطابق آٹوموٹیو انڈسٹری 2040 تک تقریباً 40 بلین ریال کی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کرے گی۔
محمد الزہرانی کا مزید کہنا ہے کہ یہ شعبہ سعودی مجموعی گھریلو مصنوعات میں 80 بلین ریال کا حصہ ڈالے گا اور 27 ہزار ملازمتیں فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مملکت کا آٹو کمپلیکس سٹریٹجک صنعتی منصوبے کا حصہ ہے کیونکہ جوبیل انڈسٹریل سٹی اور راس الخیر انڈسٹریل سٹی براہ راست آٹوموبائل مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے خام مال کا 90 فیصد سے کم فراہم کرتے ہیں۔

شیئر: