Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی ملیشیا چار مغوی صحافیوں پر تشدد کر رہی ہے، اہل خانہ

10میں سے چار صحافی ابھی بھی حوثیوں کی قید میں ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے اغوا شدہ یمنی صحافیوں پر تشدد کر کے انہیں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے جبکہ طبی علاج کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی۔
عرب نیوز کے مطابق مغوی صحافیوں کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ گذشتہ دو ماہ سے صحافیوں کو ضروری طبی علاج نہیں فراہم کیا جا رہا جبکہ گھر والوں سے رابطے پر بھی پابندی عائد ہے۔
توفیق المنصوری، عبدالحکیم خالق عمران، حارث حمید اور اکرم الولیدی ان 10 صحافیوں میں سے ہیں جنہیں سنہ 2015 میں دارالحکومت ثنا میں ایک حملے کے دوران اغوا کر لیا گیا تھا۔
عرب اتحاد اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ تعاون کے الزامات کی بنیاد پر صحافیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
گزشتہ سال حوثیوں اور یمنی حکومت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں چھ صحافیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
صحافیوں کے اہل خانہ نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ گذشتہ چند ماہ میں حوثیوں کا برتاؤ باقی مغوی صحافیوں کے ساتھ بدترین ہو گیا ہے۔
عبداللہ المنصوری نے بتایا کہ ’ان کے بھائی توفیق المنصوری نے پچھلے دو ماہ سے رابطہ نہیں کیا جبکہ اغواکار اہل خانہ کو اجازت نہیں دے رہے کہ توفیق المنصوری کو ادویات اور پیسے پہنچائے جا سکیں۔‘
عبداللہ المنصوری کے مطابق ان کا مغوی بھائی سے 20 جولائی سے رابطہ نہیں ہوا۔
اہل خانہ کو رہا ہونے والے مغوی صحافیوں سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ دو ماہ سے حوثیوں نے توفیق المنصوری کے ساتھ ظالمانہ رویہ رکھا ہوا ہے۔
عبداللہ المنصوری کا کہنا ہے کہ حوثیوں سے پوچھا جائے کہ انہوں نے صحافیوں کے ساتھ برا سلوک کیوں رکھا ہوا ہے۔
حوثیوں کی قید سے رہا ہونے والے چھ صحافیوں نے بتایا کہ ’دارالحکومت ثنا کی مختلف جیلوں میں ان پر تشدد کیا گیا۔ انہوں نے بین الاقوامی کمیونٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر زور دیا جائے کہ وہ باقی چار صحافیوں کو بھی رہا کریں۔‘

حوثیوں نے 10 صحافیوں کو دارالحکومت ثنا سے اغوا کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

صحافیوں کے اہل خانہ کے مطابق حوثیوں کی قیدیوں سے متعلق کمیٹی کے سربراہ عبدالقدر کے بھائی شہاب المرتضیٰ قیدی صحافیوں پر تشدد کرتے ہیں اور دیگر قیدیوں کو بھی برا سلوک کرنے پر اکساتے ہیں۔
عبداللہ المنصوری کے مطابق ان کے مغوی بھائی کو دل اور شوگر کی بیماریوں کے علاوہ گردے کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ تشدد کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی میں بھی تکلیف ہے۔
’ہم حوثیوں کو رشوت دیتے ہیں کہ وہ ہر 20 دن کے بعد ہمیں انجیکشن بھجوانے کی اجازت دیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اسے ( توفیق المنصوری کو) ملتا بھی ہے یا نہیں۔‘
بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی حقوق کی تنظیموں نے حوثی ملیشیا کے صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی پر تنقید کی ہے اور مغوی صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اور مغوی صحافی یونس عبدالسلام کے رشتہ داروں نے بتایا کہ انہیں بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ 
دوسری جانب یمن کے وزیر اطلاعات معمر العریانی نے ثنا میں حوثیوں کی جانب سے گلوکار یوسف البدجی کو اغوا کرنے اور موسیقی پر کریک ڈاؤن کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی تنقید کی ہے۔
وزیر نے ٹویٹ میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے گلوکار یوسف البدجی کو ان کے گھر سے اغوا کیا ہے، جبکہ منظہم مہم کے تحت آرٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ آرٹسٹوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات معمر العریانی نے مزید کہا کہ درجنوں کی تعداد میں آرٹسٹوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے جبکہ شادیوں اور عوامی تقریبات میں گانے بجانے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: