Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خدا کے لیے‘ سے ’مائی نیم از خان‘ تک: فلمیں جن میں 9/11 کے اثرات کا احاطہ کیا گیا

ہالی وڈ نے اس حملے کے پانچ برس بعد پہلی فلم ’ورلڈ ٹریڈ سنٹر‘ بنائی (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
11 ستمبر 2011 کو پے در پے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے اور دنیا ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔
منگل کی روشن صبح کو ہونے والے ان حملوں کی آج بھی کسی کو سمجھ نہیں آئی۔ اس کے بعد اس واقعے پر کئی فلمیں بنائی گئیں۔
انڈین اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ہالی وڈ نے اس حملے کے پانچ برس بعد پہلی فلم ’ورلڈ ٹریڈ سنٹر‘ بنائی۔ بعد کے برسوں میں امریکہ اور بیرون ملک بنائی جانے والی فلموں میں بڑے پیمانے پر پھیلے خوف، نفرت پر مبنی جرائم اور سب سے بڑھ کر امریکی حکومت کے افغانستان اور عراق پر حملے سامنے آئے۔
وقت کے ساتھ جب نائن الیون حملوں کی دھول کم ہوئی تو ہمیں ’دی ہرٹ لاکر (2008)، ’زیرو ڈارک تھرٹی (2012) اور 2015 میں ’آئی آن سکائی‘ جیسی فلمیں دیکھنے کو ملیں جن میں امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں کردار پر سوال اٹھائے گئے۔
نائن الیون کے بعد کئی ڈرامے اور فلمیں بنائی گئیں جن میں دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو فلمایا گیا۔
’دی لومنگ ٹاور‘
لارنس رائٹ کی 2006 میں شائع ہونے والی کتاب ’دی لومنگ ٹاور‘ پر مبنی فلم میں اس واقعے کا مکمل طور پر احاطہ کیا گیا۔ حملوں کا پس منظر، حملے، ان حملوں سے بچا کیوں نہ گیا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو بہت مہارت سے فلمایا گیا۔
’دی روڈ ٹو گوانتا نامو‘
ڈائریکٹر مائیکل ونٹرباٹم نے اس فلم میں راہل احمد، آصف اقبال اور شفیق رسول کی روداد اور ان کی گوانتا نامو جیل میں قید کی کہانی بڑے ڈرامائی انداز میں پیش کی ہے۔ اس فلم کی خصوصیت یہ ہے کہ اسے قیدیوں کے تناظر میں فلمایا گیا۔ اس میں گوانتا ناموبے جیل میں غیرقانوی حراست اور قیدیوں پر ہونے والے تشدد کو بیان کیا گیا۔

اس تھرلر میں اسامہ بن لادن کی موت اور اس سے پہلے کے حالات کا احاطہ کیا گیا (فوٹو: آئی ایم بی ڈی)

’ڈارک زیرو تھرٹی‘
اس تھرلر میں اسامہ بن لادن کی موت اور اس سے پہلے کے حالات کا احاطہ کیا گیا۔ اس میں جیسیکا چیستیان نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
’نیویارک‘
2009 میں ریلیز ہونے والی انڈین ہدایت کار کبیر خان کی اس فلم میں نائن الیون کے بعد امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ اس میں کترینہ کیف، جان ابراہم اور نیل نتن مکیش نے مرکزی کردار ادا کیے۔ اس وقت عالمی سطح پر اسلاموفوبیا میں اضافہ ہو رہا تھا۔ اس فلم میں عرفان خان اور نواز الدین صدیقی نے بھی نمایاں کردار ادا کیے۔
’خدا کے لیے‘
2007 میں ریلیز ہونے والی اس پاکستانی فلم میں اسلام کا مطلب سمجھایا گیا اور بتایا گیا دہشت گرد تنظیمیں کس طرح اسے استعمال کر رہی ہیں۔ اس کی فلمبندی امریکہ، پاکستان اور افغانستان میں کی گئی اور اس میں انتہا پسندی، خواتین کے حقوق، تخلیق کاری اور ان افراد کا مستقبل دکھایا گیا جن پر غلط طریقے سے ’دہشت گردی‘ کا لیبل لگایا گیا۔ شعیب منصور کی اس فلم میں نصیر الدین شاہ، فواد خان اور شان شاہد نے مرکزی کردار ادا کیے۔

اس کے ڈائیلاگ ’مائی نیم از خان اور میں دہشت گرد نہیں‘ اس فلم کا نچوڑ تھے (فوٹو: آئی ایم بی ڈی)

’مائی نیم از خان‘
کرن جوہر کی اس فلم میں نائن الیون کے بعد امریکہ میں مقیم جنوبی ایشیا کے لوگوں کے ساتھ  پیش آنے والے نسل پرستی کے واقعات کو بیان کیا گیا۔
اس کے ڈائیلاگ ’مائی نیم از خان اور میں دہشت گرد نہیں‘ اس فلم کا نچوڑ تھا۔ اس فلم کے مرکزی کردار شاہ رخ خان اور کاجل نے نبھائے۔

شیئر: