Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس کی لیبر یونین کا آئین میں تبدیلی سے قبل انتخابات کا مطالبہ

تیونس کے صدر ریفرنڈم کے ذریعے نیا ورژن پیش کرنے کا ارادہ  رکھتے ہیں۔ (فوٹو مڈل ایسٹ 24)
تیونس کی طاقتور لیبریونین جنرل لیبر یونین آف تیونس (یو جی ٹی ٹی) نے انتخابات کراکے نئی پارلیمان تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ ملک کے آئین اور سیاسی نظام تبدیل کرنے کے حوالے سے بحث کیا جائے۔
لیبر یونین کی جانب سے نئے انتخاب کا مطالبہ صدر کی جانب سے براہ راست ریفرنڈم کے ذریعے آئین میں تبدیلی کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ 
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق تیونس کے صدر قیس سعید نے 25 جولائی کو آئین میں ایک ہنگامی شق کا سہارا لے کر وزیراعظم کو برطرف اور پارلیمنٹ کو معطل کرکے حکومتی اختیارات پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کے سیاسی ناقدین نے ان کے اقدام کو بغاوت قرار دیا تھا۔
اس اقدام نے تیونس کو سنہ2011 کے انقلاب کے بعد اپنے سب سے بڑے سیاسی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ انقلاب کے بعد ملک میں آمرانہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور جمہوریت کو متعارف کرایا گیا تھا۔
یو جی ٹی ٹی کے اخبار الشعب نے کہا ہے کہ یونین کے سیکریٹری جنرل نے قبل ازوقت انتخابات کرانے مطالبہ کیا ہے جس کے بعد نئی پارلیمنٹ وجود میں آئے گی جو نئے آئین پر بحث کرے گا اور اس کے بعد سیاسی نظام کو تبدیل کیا جائے گا۔‘
اس ہفتے تیونس کے صدر قیس سعید کے  مشیر ولید حجیم نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ صدر 2014 کے آئین کو معطل کرنے اور ریفرنڈم کے ذریعے ایک نیا آئین متعارف کرانے کا کا ارادہ  رکھتے ہیں۔
ہنگامی اقدامات میں غیر معینہ مدت تک توسیع کے باوجود صدرقیس سعید نے بغاوت کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے  لیکن ان کی مداخلت کے تقریباً سات ہفتے گزرنے کے بعد بھی انہوں نے نہ تو نیا وزیر اعظم مقرر کیا ہے اور نہ ہی باضابطہ طور پر اعلان کیا  ہےکہ وہ کس طرح حکومت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تیونس کی طاقتور جنرل لیبر یونین کے دس لاکھ سے زائد ارکان ہیں۔ (فوٹو گیٹی امیج)

تیونس کی جنرل لیبر یونین جس کے دس لاکھ سے زائد ارکان ہیں، تیونس کی طاقتور ترین سیاسی قوتوں میں سے ایک ہے اور اس نے 2011 کے انقلاب کے بعد حریف سیاسی گروپوں کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
سیاسی جماعتوں بشمول کچھ ایسی جماعتوں کے جنہوں نے قیس سعید کی 25 جولائی کی مداخلت کی حمایت کی تھی، نے اس کے آئین کو معطل کرنے اور یکطرفہ طور پر ایک نیا آئین پیش کرنے کے خیال کو مسترد کردیا ہے۔
 حالیہ برسوں میں تیونس کی مالی مدد کرنے والے اہم  مغربی جمہوریتوں نے بھی نے بھی قیس سعید کو فوری طور پر ملک کے نئے وزیراعظم کا نام دینے اور آگے بڑھنے کا کہا ہے۔

شیئر: