Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحسا کے نوجوان ’قاصد کبوتر‘ کیوں پالنے لگے؟

قاصد کبوتر عام کبوتروں سے مختلف ہوتے ہیں(فوٹو الاخباریہ)
سعودی عرب کے علاقے الاحسا کے نوجوانوں میں ’قاصد کبوتر‘ پالنے کا قدیم شوق  فروغ پا رہا ہے۔ آباؤ اجداد کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے نوجوان بھی قاصد کبوتر گھروں میں پالنے لگے ہیں۔
الاخباریہ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے اس دور میں قاصد کبوتر پالنے کا شوق عجیب سا لگتا ہے۔
قدیم زمانے میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے خط بھیجنے کے لیے کبوتروں پر بھروسہ کیا جاتا تھا۔ قدیم جنگوں میں قاصد کبوتر کو لاپتہ سپاہی مانا جاتا تھا۔ 
الاحسا کے نوجوانوں کے دلوں میں آج بھی قاصد کبوتر کا بڑا مقام ہے۔ یہ لوگ بڑے پیار سے کبوتر پالتے اور ان کی افزائش کرتے ہیں۔ 
الاحسا کے لوگ نہ صرف یہ کہ قاصد کبوتر پالنے میں دلچسپی لیتے ہیں بلکہ قاصد کبوتروں کے ملکی اور بین الاقوامی مقابلے بھی منظم کررہے ہیں۔ 
2019 میں محمد السلمان نے قاصد کبوتروں کے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا اہتمام بھی کیا تھا۔
قاصد کبوتر عام کبوتروں سے مختلف ہوتے ہیں ان میں اپنا ٹھکانہ نہ بھولنے کی قدرتی صلاحیت ہوتی ہے۔ ۔
الاحسا میں درجہ حرارت جیسے جیسے کم ہورہا ہے ویسے ویسے قاصد کبوتروں کے شائقین سالانہ موسم سرما کے مقابلے تیاریاں کررہے ہیں۔ 5 ماہ تک قاصد کبوتروں کی دوڑ کے مقابلے جاری رہیں گے۔ 
کبوتر پالنے والے ایک مقامی شہری نے الاخباریہ چینل کے معروف پروگرام ’120‘ کو  بتایا کہ یہ شوق اپنے بزرگوں سے ملا ہے۔
الاحسا میں ان کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ایک کبوتر کی قیمت پانچسو سے ایک ہزار ریال تک ہوتی ہے۔
 علاوہ ازیں کبوتروں کی دوڑ میں حاصل پوزیشن کا بھی قیمت پر اثر پڑتا ہے۔ اول آنے والے کبوتر کی قیمت 15 ہزار ریال تک پہنچ جاتی ہے۔
ایک اور کبوتر پالنے والے نے کہا کہ الاحسا کلب موسم سرما میں کبوتروں کے درمیان ریس کے 19 مقابلے منعقد کررہا ہے۔
ایک شائق نے اس خواہش کا اظہار کیا  کہ جس طرح پانچ برس قبل خلیج کے ملکوں کی سطح پر کبوتروں کے مقابلے ہوتے تھے اس سلسلے کو بحال ہونا چاہیے۔

شیئر: