Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں میڈیکل سٹوڈنٹس کے خلاف مقدمہ واپس

کوئٹہ پولیس نے احتجاج کرنے والے درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میڈیکل سٹوڈنٹس کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لے لی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کے مطابق ’میڈیکل سٹوڈنٹس کی امتحانات سے متعلق شکایات، تحفظات کی بابت پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) حکام سے معاملہ اٹھا رہے ہیں۔‘
معاملے سے متعلق کی گئی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پی ایم سی تسلیم کر کے مسئلے کا حل نکالے۔

میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لیے انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے احتجاج کرنے والے طلبہ کی گرفتاری اور اس سے قبل پولیس کی جانب سے ان پر مسلسل تشدد کے بعد پولیس و انتظامیہ کے ساتھ حکومت پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔
طلبہ کی گرفتاریوں، ان پر تشدد کے خلاف اور پی ایم سی کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے لیے اختیار کردہ پالیسیوں پر ملک کے مختلف مقامات پر طلبہ و طالبات نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا کیا ہے۔ 
ملک میں طبی تعلیم سے متعلق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جگہ موجودہ حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے ادارے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کو ابتدا سے ہی تنقید کا سامنا ہے۔ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلوں کے لیے ٹیسٹ کے حوالے سے طلبہ اور والدین کی جانب سے جہاں طریقہ کار پر اعتراض کیا جاتا رہا وہیں ادارے کی ساکھ اور شفافیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پی ایم سی کی پالیسیوں کے خلاف اسلام آباد میں بھی طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا (فوٹو: عامر بلوچ ٹوئٹر)

طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے یہ اعتراض تواتر سے کیا جا رہا ہے کہ پی ایم سی میڈیکل اور پری میڈیکل تعلیم سے متعلق مسلسل بغیر تیاری اور وسائل کے ایسے تجربات کر رہا ہے جس سے یہ تعلیمی شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے دوران بھی پی ایم سی کا معاملہ اس وقت زیربحث آیا تھا جب سینیٹر مشتاق احمد خان نے کرپشن، بدانتظامی اور احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد پر بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ فوری طور پر جامع پالیسی تشکیل دے کر مسئلہ حل کیا جائے۔

شیئر: