Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی، کس ملک کی فوج آئے گی ہم فیصلہ کریں گے: اسرائیل

صدر ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس بات کا تعین کرے گا کہ غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس کے حصے کے طور پر کن غیرملکی افواج کو جانے کی اجازت دے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت ایک نازک جنگ بندی کو محفوظ بنانے کے لیے غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کے معاملے پر اپنی کایبنہ کے اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا عرب اور دیگر ریاستیں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں اپنے فوجیوں کو بھیجنے کے لیے تیار ہوں گی جبکہ اسرائیل نے فورس کی تشکیل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کا ایک جزو فلسطینی تنظیم حماس کے عسکریت پسندوں کو غیرمسلح کرنا بھی ہے جس سے وہ انکاری ہیں۔
صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے۔ امریکی حکومت انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکیہ اور آذربائیجان سے کثیر القومی فورس میں حصہ ڈالنے کی بات کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’ہم اپنی سکیورٹی خود کنٹرول کرتے ہیں، اور ہم نے بین الاقوامی افواج کے حوالے سے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل اس بات کا تعین کرے گا کہ کون سی قوتیں ہمارے لیے ناقابل قبول ہیں، اور ہم اسی طرح کام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے اپنی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ ’یہ یقیناً امریکہ کے لیے بھی قابل قبول ہے جیسا کہ اس کے سینیئر ترین عہدیداروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے۔‘
اسرائیل نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں تعینات کی جانے والی مجوزہ بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے اہلکاروں کی شمولیت کی مخالفت کرے گا۔

 

شیئر: