Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونیسکو ویک، سعودی عرب کا اخلاق کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور

یونیسکو کے تحت ’گلوبل میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی ویک‘ کا آغاز ہوا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی اتھارٹی ( سدایا)‘ نے مصنوعی ذہانت کے ریسرچ اور اخلاقیات کے مرکز کے ساتھ شراکت میں مملکت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں اخلاقیات کے استعمال کے فروغ پر زور دیا ہے۔
یہ بات یونیسکو کے ’گلوبل میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی ویک‘ کے دوران سامنے آئی جو 24 اکتوبر سے شروع ہوا ہے۔
اس ایونٹ کے ایک حصے کے طور، ڈیٹا اتھارٹی نے ’ڈیپ فیک‘ اور غلط اطلاعات سے پیدا ہونے والے خطروں پر ایک ورچوئل سیشن کی میزبانی بھی کی۔
اس سیشن کا ’مقصد مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال پر عالمی مکالمے کو بڑھانا اور اس سلسلے میں جعلسازی کے مواد سے بچنے کے لیے مملکت کے تجربے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ بہترین طریقِ عمل کو استعمال کرنا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق ’بات چیت میں میڈیا اور انفارمیشن کے پلیٹ فارمز پر بھروسے اور اعتبار میں اضافے کی کوششوں میں تعاون  کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سدایا نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت اور اخلاقیات سے متعلق آگاہی بڑھائی جائے گی، ’ڈیپ فیک‘ کے خطرات کو نمایاں کیا جائے گا اور اُس تحقیق میں تعاون کیا جائے گا جو معاشروں کو مصنوعی ذہانت کے غیرذمہ دارانہ استعمال سے تحفظ دیتی ہے۔
ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کے جدید ماڈلز کو استعمال کر کے انسانی خصوصیات کی نقل تیار کرتی ہے جس میں انسانی آواز اور رویے شامل ہیں۔
اس طرح ’ڈیپ فیک‘ ہو بہو اصل آواز اور وژوئل مواد کو استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے حقیقت اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ڈیپ فیک‘ کے ذریعے تعلیمی میدان میں امداد کے امکانات ہیں مگر اس سے اخلاقی سوال بھی جنم لیتے ہیں اور قانونی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جن کا تعلق پرائیویسی، اعتماد و اعتبار اور چیزوں کے غلط استعمال سے ہے۔

 

شیئر: