Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استنبول مذاکرات میں بڑی پیش رفت نہ ہوسکی، طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں: سرکاری ٹی وی

پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن (پی ٹی وی) نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والی بات چیت میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔‘
پی ٹی وی نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ’پاکستان نے واضح کر دیا کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سر پرستی نا منظور ہے۔’
پاکستانی وفد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ دہشت کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے۔‘
سرکاری ٹی وی کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ ’نظر آ رہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
’مذاکرات میں مزید پیش رفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔‘
اس سے قبل 20 اکتوبر کو پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدہ اس شرط سے مشروط ہے کہ افغانستان میں حکمران طالبان پاکستان پر حملہ آور شدت پسندوں کو قابو میں رکھیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ’افغانستان سے ہونے والی کوئی بھی کارروائی اس معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔ تمام تر صورتحال اس ایک شق پر منحصر ہے۔‘
پاکستان اور افغانستان نے حالیہ سرحدی جھڑپوں کے اختتام پر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، جنہیں سنہ 2021 میں کابل میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اب تک کی بدترین جھڑپیں قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے فضائی حملے اور دونوں ممالک کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر زمینی جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسلام آباد نے کابل سے شدت پسندوں پر قابو پانے کا مطالبہ کیا، جن کے بارے میں اسلا م آباد کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔

شیئر: