Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ کے عجائب گھر زائرین کے لیے دوبارہ دروازے کھول رہے ہیں

میوزیم علمی پیغامات کے ساتھ ثقافتی شناخت بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
مکہ مکرمہ کی مکمل اور منفرد شناخت کو ظاہر کرنے کے لئے یہاں پر قائم دس عجائب گھر اپنے دروازے زائرین کے لیے دوبارہ کھول رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ان عجائب گھروں میں بہت سے نادر اور  نایاب نمونے موجود ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مکہ کی قدیم آبادی  نے کس طرح مختلف ادوار میں پیش رفت کی۔

وزارت ثقافت کی جانب سے الظہیر پیلس میوزیم کو خصوصی توجہ مل رہی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

یہ عجائب گھر تمام تر علمی پیغامات کے ساتھ آباء و اجداد کے حالات زندگی کی تفصیل کے ساتھ ثقافتی  شناخت بڑھانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
سعودی وزارت ثقافت میں عجائب گھر کے کمیشن نےعرب نیوز کو بتایا  ہے کہ یہاں موجود الظہیر پیلس میوزیم کو خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا  وباء کے باعث بندش کے بعد امید ہے اس عجائب گھر کو  زائرین کے لیے جلد از جلد کھول دیا جائے گا۔
شہر میں موجود تاریخی سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فواز الدہاس نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ ان عجائب گھروں نے مکہ شہر کے اسلامی، تہذیبی اور ثقافتی ورثے کو مزید آگے بڑھانے کے لیےغیر معمولی کاوشیں کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا  کہ تاریخ میں مکہ کے حوالے سے یہاں آنے والے زائرین مکہ کے بارے میں جاننے کے لیے بہتر رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فواز نے بتایا کہ معابدہ محلے میں الثقاف پیلس کی بحالی کے بعد یہ  ورثے اور ثقافت کے ساتھ ایک اسلامی عجائب گھر بن جائے گا۔
فواز الدہاس نے اپنی کتاب 'معابدہ میں صدارتی محل' میں محل کے سطحی رقبے کی تفصیل کے ساتھ  اس کے کمروں کی اصلی حالت، موجود سامان اور اس کے ڈیزائن کی بابت لکھا ہے۔

عجائب گھر میں سونے، چاندی کے سکے اور اسلامی دینار رکھے گئے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

تاریخ مکہ کے محقق سعد الشریف کا کہنا  ہے کہ کسی معاشرے کو تعلیم دینے اور سائنس اور ارتقاء کو آگے بڑھانے کے لیے عجائب گھر بہت ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے  میں علم کو عجائب گھروں کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔ کچھ میوزیم وہ چیزیں سکھاتے ہیں جو کلاس روم کے طلباء نہیں پڑھاتے۔
کوئی طالب علم عجائب گھر سے باہر نکلتے ہوئے یہ سوچ سکتا ہے کہ اسےسائنس دان، موسیقار یا مصنف کیا بننا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ   وہ  سیاحت کی غرض سے دیگر ممالک جانے پر وہاں عجائب گھروں کی تلاش کرتے ہیں کیونکہ ہم اسے حقیقی دولت سمجھتے ہیں۔
ان عجائب گھروں میں موجود قدیم ذخیرے معاشرے کے ساتھ ساتھ معاشی ، سماجی اور ثقافتی معاونت کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔
عجائب گھروں میں موجود اشیا بھرپور اور مختلف تجربہ فراہم کرتی ہیں اور کسی شخص کی شناخت ، وجود اور  ان کی ثقافت کی صداقت کا اظہار کرتی ہیں۔
الشریف نے کہا کہ سعودی عجائب گھر ایسی تاریخ بیان کرتے ہیں جس کے بارے میں وہ  عجائب گھروں اور ان کے شواہد ، اوزار، مقامات اور ناموں کے ذریعے سیکھ سکتے ہیں۔

کسی معاشرے کو تعلیم دینے کے لیے عجائب گھر بہت ضروری ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

انسانی ورثہ کے عجائب گھر کے مالک مجدوح الغامدی نے کہا کہ مکہ کے عجائب گھر ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور تمام زائرین کے لیے یہاں کے نادر ورثے کی نمائش کرتے ہیں۔ 
مکہ مکرمہ میں بجلی آنے سے پہلے استعمال ہونے والے گھریلو سامان، سعودی قبائل پر ایک حصہ اور حجاج کی خدمت میں شہر کے باشندوں کے کردار اور تاریخ کے قدیم  ترین مدرسہ الصولتیہ کی تاریخ پر مشتمل ہے۔
یہاں کے عجائب گھروں میں رومن سکے، بنوامیہ کے دور میں استعمال ہونے والے سونے، چاندی کے سکے اور اسلامی دینار شامل ہے۔
زائرین کے لیے دلچسپی کے لیے مختلف قسم کے ہتھیار رکھے گئے ہیں۔ جس میں چاقو، خنجر، تلوار اور بندوق  کے علاوہ توپ بھی شامل ہے۔  
مجدوح الغامدی کا کہنا ہے کہ عجائب گھر ورثے اور ثقافت کے بارے میں جاننے والوں کو مکمل معلومات کے ساتھ  مطمئن کرتے ہیں۔
 

شیئر: