Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹرعبدالقدیر خان کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین، قومی پرچم سرنگوں

 پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ سرکاری اعزاز کے ساتھ اسلام آباد میں واقع فیصل مسجد کے احاطے میں ادا کی گئی۔
بعد میں ان کی تدفین ایچ ایٹ کے قبرستان میں کی گئی۔
وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔ 
ڈٖاکٹر عبدالقدیرخان اتوار کو اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ اسلام آباد کے کے آر ایل ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اتوار کی صبح طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیح رشید احمد نے پریس کانفرنس میں پاکستان کے ایٹمی سائنسدان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی پورے اعزازات کے ساتھ تدفین کی جائے گی، تدفین سے متعلق جو فیصلہ ان کی فیملی کرے گی اس پر وزیراعظم کی مشاورت کے بعد عمل کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی پاکستان کے ایٹمی سائنسدان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خواہش کے مطابق فیصل مسجد کے احاطے میں دفن کیا جائے گا۔
تاہم اس اعلان کے کچھ دیر بعد وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ خاندان کی خواہش کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان  کی تدفین ایچ ایٹ کے قبرستان میں ہوگی۔
یکم ستمبر کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ایک ترجمان نے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کو بتایا تھا کہ ’ڈاکٹر اے کیو خان میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں 26 اگست کو کے آر ایل منتقل کیا گیا۔‘
ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں بھوپال میں پیدا ہوئے تھے اور 1947 میں ہجرت کر کے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آئے تھے۔ 
انہوں نے 1967 انجینیئرنگ کی ڈگری نیدرلینڈ کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ 
اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے مغربی جرمنی اور ہالینڈ چلے گئے۔ سنہ 1972 میں بیلجیئم کی کیتھولک یونیورسٹی آف لیوین سے میٹالرجیکل انجنیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
اے کیو خان کے نام سے معروف عبدالقدیر خان کو عموماً ’پاکستان کے جوہری پروگرام کا بانی‘ کہا جاتا ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹری (ای آر ایل) کی بنیاد رکھی جس کی مدد سے ملک میں یورینیم کی افزودگی میں مدد ملی۔ اس ادارے کا نام سنہ 1981 میں خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) رکھ دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے دیگر ممالک کو جوہری راز کی فروخت کے الزامات تسلیم کیے تھے جس کے بعد سنہ 2004  میں انہیں اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دو بار نشان امتیاز جبکہ  ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔

شیئر: