Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم سردار سکندر حیات انتقال کر گئے

سردار سکندر حیات خان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی دو مرتبہ وزیراعظم جبکہ ایک مرتبہ صدر کے عہدے پر فائز رہے۔(فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر  کے سابق صدر اور وزیراعظم سردار سکندر حیات خان 87 برس کی عمر میں اپنے آبائی علاقے کوٹلی میں انتقال کر گئے ہیں۔
سکندر حیات طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کا انتقال سنیچر کو حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے ہوا۔
سکندر حیات خان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دو مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر جبکہ ایک مرتبہ صدر رہ چکے ہیں۔
سردار سکندر حیات خان کے بیٹے اور سابق وزیر سردار فاروق سکندر خان کے فیس بک پیج سے سکندر حیات خان کی وفات کی تصدیق کی گئی ہے۔
سردار سکندر حیات خان 1985 سے 1990 تک اور پھر 2001 سے 2006 تک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم جبکہ 1991 سے 1996 کے دوران صدر کے عہدے پر فائز رہے۔

سردار سکندر حیات خان کون تھے؟

سردار سکندر حیات خان کشمیر کے ایک سیاسی خاندان میں یکم جون 1934 کو پیدا ہوئے۔ معروف سیاسی رہنما سردار فتح محمد خان کریلوی ان کے والد تھے۔
سکندر حیات خان نے اپنی ابتدائی تعلیم پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی ضلع کوٹلی میں واقع اپنے گاؤں کریلہ فتح پور تھکیالہ اور پونچھ شہر سے حاصل کی۔
بعد ازاں انہوں نے گورڈن کالج راولپنڈی سے 1956 میں گریجویشن کی۔ انہوں نے 1958 میں پنجاب یونیورسٹی کے لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
سردار سکندر حیات نے اپنا سیاسی سفر ریاستی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس سے شروع کیا۔ 1970 میں وہ کوٹلی بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی منتخب ہوئے۔

سردار سکندر حیات نے اپنا سیاسی سفر ریاستی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس سے شروع کیا۔(فوٹو: فیس بک)

بعدازاں 1972 میں وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے بعد وزیر کے عہدے پر فائز ہوئے۔
سکندر حیات خان 1970 سے 2001 تک اپنے آبائی انتخابی حلقے سے الیکشن میں مسلسل کامیابی حاصل کرتے رہے۔
سکندر حیات 1976 سے 1978 کے درمیان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے قائم مقام صدر جبکہ 1978 سے 1988 تک صدر کے عہدے ہے فائز رہے۔
1985 میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 1990 سے 1991 کے دوران وہ قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رہے اور اس کے بعد صدر منتخب ہو گئے۔
سکندر حیات 25 جولائی 2001 کو ایک مرتبہ پھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم منتخب ہو گئے اور پانچ برس تک اس عہدے پر فائز رہے۔
وہ 2006 کے بعد عملی سیاست سے علیحدہ ہو گئے تھے لیکن 26 دسمبر 2010 کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مسلم لیگ ن کی شاخ کے قیام کے بعد وہ مسلم کانفرنس سے اپنی طویل سیاسی رفاقت ختم کر کے مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے تھے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مسلم لیگ ن کی شاخ کے قیام کے بعد سکندر حیات اس میں شامل ہو گئے تھے۔(فوٹو: فیس بک)

سردار سکندر حیات خان چند ماہ قبل واپس آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس میں شامل ہو گئے تھے.
ان کی وفات پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے تعزیتی ٹویٹ میں لکھا کہ ’سردار سکندر حیات خان کی کشمیر کاز اور کشمیری عوام کے لیے گراں قدر خدمات ہیں۔‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردارعبدالقیوم خان نیازی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’سردار سکندر حیات کے انتقال کا سن کر دل دکھی ہے۔ وہ ایک منجھے ہوئے سیاست دان تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی ریاست کی عوام کی خدمت میں گزاری۔ تحریک آزادی اور آزاد کشمیر کی عوام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘
مسلم لیگ ن کی مقامی شاخ کے صدر اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیراعظم اور راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے تعزیتی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں سیاست میں 40 سال سے زائد عرصہ ان کے رفیق سفر رہا، اونچ نیچ بھی آتی رہی مگر ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا‘
پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے بھی اپنے ٹویٹ میں سکندر حیات خان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔

 

شیئر: