Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانوروں سے بدسلوکی پر 50 ہزار ریال جرمانہ ہو سکتا ہے

متعدد بار جرم ثابت ہونے پر جرمانہ چارلاکھ ریال تک بڑھ سکتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
جزوی طور پر سوشل میڈیا کے اثرورسوخ کے باوجود یہاں پر جانوروں کے ساتھ زیادتی یا بدسلوکی سے متعلق مسائل کی منظرعام تک رسائی کچھ زیادہ نہیں رہی۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون میں اسی سلسلے میں جانوروں کے تحفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز اور مختلف تصاویر نے ان پالتو جانوروں سے بدسلوکی کی مثالوں کو نمایاں کیا ہے جیسے سڑک کے کنارے چھوڑے گئے جانور جو بھوکے ہوتے ہیں۔

بیمار یا زخمی جانور کا ٹھیک علاج نہ کرانا بھی بدسلوکی میں شامل ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

اس بارے میں کچھ خدشات بھی سامنے آئے ہیں کہ قربان گاہوں میں بھی جانوروں کے ساتھ ایسا سلوک نظر آتا ہے۔
جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیےدرحقیقت سخت قوانین موجود ہیں اور جس کسی نے بھی یہ قانون توڑنے کا جرم کیا ہے اس پر سخت سزائیں بشمول قید اور بھاری جرمانے عائد کئے گئے ہیں۔
سعودی وزارت ماحولیات، پانی و زراعت نے خبردار کیا ہے کہ  جانوروں پر تشدد کا  جرم ثابت ہونے کی سزا میں50 ہزار ریال تک جرمانہ شامل ہے اوراسی طرح اگر سال کے اندر یہی خلاف ورزی دہرائی جاتی ہے تو جرمانے کی رقم رقم دگنی کردی جائےگی۔
اس کے بعد اگر تیسری بار  خلاف ورزی کی جاتی ہے تو جرمانہ دولاکھ ریال تک بڑھ جائے گا اور جس فرد  پر جرم عائد ہوا ہے اس کا  کاروباری لائسنس 90 دن کے لیے منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔
چوتھے کیس کی صورت میں چارلاکھ ریال کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے اور کاروباری لائسنس مستقل طور پر منسوخ ہو سکتا ہے جب کہ سزائے قید بھی شامل کی جا سکتی ہے۔

جانوروں کی  بہبود کا مضبوط نظام  وژن 2030  میں شامل ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

ولید بن نایف جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہے انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ سزائیں ہر اس شخص پرعائد ہوسکتی ہیں جو جانوروں کو تکلیف پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔
جانوروں کو کسی خطرے میں ڈالنا، ذبح کے دوران غیر ضروری تشدد یا قربانی کی تیاری کے دوران کسی تکلیف کا باعث بننا اس میں شامل ہے۔
ولید بن نایف کا مزید کہنا ہے کہ جو بھی پالتو جانور آپ کے پاس ہے اس کی عمر یا صحت پر غور پر توجہ ہرایک کی  اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔
جانوروں کے ساتھ  دیگر ظالمانہ برتاو میں ان سے بے جا کام لینا یا غیر قانونی ادویات سے گروتھ یا ہارمون دینا اس کے علاوہ غیرمعقول  طریقے سے پکڑنا یا  ایک جگہ سے کہیں منتقل کرنا ، بیمار یا زخمی جانور کا ٹھیک طرح سے علاج نہ کرانا بھی شامل ہے۔
وزارت ماحولیات نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے کسی بھی طرح کی زیادتی یا تشدد کی اطلاع دینے کا طریقہ کار فراہم کیا ہے اور ان رپورٹس کو سنجیدگی سے بھی لیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں جانوروں کی فلاح و بہبود کا ایک مضبوط نظام سعودی وژن 2030 کے مقاصد میں بھی شامل ہے۔
 

شیئر: