Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک کے نام کی تبدیلی سے ’میٹا مٹیریلز‘ نامی کمپنی کے شیئرز کی قیمتیں کیوں بڑھ گئیں؟

کینیڈا کے صوبے نووا سکوٹیا میں قائم کمپنی ’میٹا مٹریریلز‘ کے حصص  جمعے کو چھ فیصد بڑھ گئے (فوٹو: روئٹرز)
’نام میں کیا رکھا ہے‘ یہ کہاوت تو آپ نے سن رکھی ہوگی لیکن فیس بک کی کمپنی کا نام تبدیل ہو کے ’میٹا‘ ہوا تو نام کی یہ تبدیلی کسی اور کمپنی کے لیے مالی فائدے کا سبب بن گئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نام میں کچھ نہ کچھ تو رکھا ہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق فیس بک کی پیرنٹ کمپنی کا نام’میٹا‘ رکھنے سے ایک غیر معروف کینیڈین صنعتی کمپنی کو فائدہ ہوا ہے جس کے حصص اچانک سے بڑھ گئے ہیں۔
جیسے ہی فیس بک کی پیرنٹ کمپنی نے نام تبدیل کر کے میٹا رکھا کینیڈا کے صوبے نووا سکوٹیا میں قائم کمپنی ’میٹا مٹیریلز‘ کے حصص  جمعے کو چھ فیصد بڑھ گئے اور کچھ گھنٹوں بعد 26 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
مالیاتی ڈیٹا فرم ریفائنیٹیو کے مطابق میٹا مٹیریلز کمپنی جو مختلف صنعتوں میں استعمال ہونے والی اشیا بناتی ہے، کی مارکیٹ ویلیو 1.3 بلین ڈالر تھی۔
غلط شناخت کی وجہ سے کسی کمپنی کے حصص بڑھ جانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے وبا کے دنوں میں آن لائن ویڈیو کانفرنس سروس زوم کی مقبولیت کی وجہ سے زوم ٹیکنالوجیز نامی کمپنی کو بھی مالی فائدہ حاصل ہوا تھا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کیا ایک جیسے ناموں کی وجہ سے کمپنی کے حصص میں اضافہ ہوا یا پھر سوشل میڈیا پر بننے والی میمز کی وجہ سے۔
ایک صارف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ریڈٹ پر یہ سوال اٹھایا کہ ’کیا لوگ میٹا مٹیریلز سے یہ سوچ کر خریداری کر رہے ہیں کہ انہیں فیسبک سستے میں مل رہی ہے؟‘
میٹا مٹیریلز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر پالیکارس نے بھی ازراہ مذاق لکھا کہ ’میٹا مٹیریلز ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے میں فیسبک کو میٹاورس میں خوش آمدید کہتا ہوں۔‘
یاد رہے کہ جمعرات کو فیس بک کی جانب سے نام کی تبدیلی کا اعلان کمپنی کی سالانہ کانفرس کے دوران کیا گیا ہے۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ فیس بک کی پیرنٹ کمپنی کا نام تبدیل کرکے میٹا کیا جا رہا ہے۔
مارک زکر برگ نے کہا کہ ’ہم نے سوشل ایشوز کے ساتھ نبرد آزما ہو کر اور کلوزڈ پلیٹ فارم کے تحت رہ کر کافی کچھ سیکھا اور اب وقت ہے کہ ہم نے جو کچھ سیکھا ہے اس سے ایک نئے باب کا آغاز کیا جائے۔‘
تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ہماری ایپس اور برانڈز کے نام تبدیل نہیں ہو رہے ہیں۔

شیئر: