چین کے دارالحکومت بیجنگ میں انسان نما روبوٹس کی ٹیموں کے درمیان فٹ بال میچ کا انعقاد کیا گیا، جس نے تماشائیوں کو انسانوں کے درمیان مقابلے سے زیادہ محظوظ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ اتنا مزہ تو انسانوں کے درمیان میچ دیکھ کر بھی نہیں آتا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق چین کی فٹ بال ٹیم کئی برس سے کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکی ہے جس کی وجہ سے فٹ بال کے شائقین کا جوش و خروش بھی کم پڑنا شروع ہو گیا تھا تاہم روبوٹس کے درمیان میچ کے اعلان پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور جوق در جوق دیکھنے کے لیے پہنچے۔
مزید پڑھیں
-
ملیے انسان نما روبوٹ ’گریس‘ سے جو ’مُوڈ کو خوشگوار بنا سکتی ہے‘Node ID: 572521
-
انسانی روبوٹس مستقبل کی پیداواری انقلابی طاقت ہیں: ایلون مسکNode ID: 889659
رپورٹ کے مطابق مقابلے میں حصہ لینے والے روبوٹس میں اے آئی کے فیچر بھی شامل کیے گئے تھے۔
اس ایونٹ میں روبوٹس کی چار ٹیموں نے حصہ لیا اور اس کے فائنل میچ میں انسان نما روبوٹس کی جانب سے مخالف ٹیم کے خلاف تین، تین گول کیے گئے۔
یہ روبوٹس کے درمیان ہونے والا پہلا فٹ بال میچ تھا اور کا مقصد روبوٹس کے درمیان کھیلوں کے مقابلے اور اس میں اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کا جائزہ لینا تھا۔
چین ہیومینائڈ روبوٹ گیمز کی تیاری بھی کر رہا ہے جو کہ بیجنگ میں منعقد ہوں گی۔
مقابلے کا اہتمام کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ اس میں جتنے بھی روبوٹ استعمال ہوئے ان میں مکمل طور پر اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی اور ان کی کارکردگی میں کسی قسم کی کوئی انسانی نگرانی یا مداخلت شامل نہیں تھی۔
’کھلاڑیوں میں جدید قسم کے سنسرز لگائے تھے جن کی بدولت وہ بال کو پہچاننے کے ساتھ ساتھ اس کا پیچھا کرنے اور گول پوسٹ کی طرف لے جانے کے لیے تگ و دو کرتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مقابلے کے دوران جتنے بھی روبوٹ گرے ان کو پھر سے اٹھانے کے لیے باہر سے مداخلت نہیں کی گئی بلکہ ان میں لگی ٹیکنالوجی کی بدولت ان کو معلوم ہو جاتا کہ وہ گر گیا اور کس طرح اٹھنا ہے۔
تاہم کچھ مواقع پر ایسا بھی ہوا کہ گرنے پر کسی کھلاڑی میں کوئی خرابی پیدا ہوئی اور وہ نہ اٹھ سکا تو اس کو کارکن سٹریچر پر اٹھا کر میدان سے باہر لے جاتے ہوئے دیکھے گئے جس سے میچ حقیقت سے قریب تر معلوم ہوا۔