Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چَیٹ جی پی ٹی میں نیا انقلابی فیچر، آپ کی جگہ ’سوچے گا‘ اور ’عمل‘ بھی کرے گا

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اے آئی سے ذاتی معلومات شیئر کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
مصنوعی ذہانت کی مشہور امریکی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ نے اپنے چَیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ میں ایک نیا اور انقلابی فیچر متعارف کروایا ہے جس کے تحت چیٹ بوٹ اب صارفین کی جگہ مختلف نوعیت کے کام سرانجام دے سکے گا۔
سی این این کے مطابق اس فیچر کو مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک بڑی اور اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ پیش رفت انٹرنیٹ پر انسانی سرگرمیوں کے طریقہ کار کو بدلنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ صارفین ایپس اور ویب سائٹس پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ایک ڈیجیٹل ایجنٹ کے ذریعے اپنے تمام کام انجام دے سکیں۔
اوپن اے آئی کے مطابق نیا ایجنٹ موڈ چَیٹ جی پی ٹی کو اپنی ورچوئل کمپیوٹر صلاحیتوں کے ذریعے نہ صرف ’سوچنے‘ بلکہ ’عمل‘ کرنے کے بھی قابل بناتا ہے۔
یعنی اب صارف اپنے چیٹ جی بی ٹی بوٹ کو یہ حکم دے سکتا ہے کہ ’میرا کلینڈر دیکھو اور جائزہ لے کر بتاؤ کہ کلائنٹ کے ساتھ میری اگلی میٹنگ کب ہے اور حالیہ خبروں کو سامنے رکھتے ہوئے بتاؤ کہ میں نے اس سے کیا بات کرنی ہے‘ یا بوٹ کو یہ آرڈر بھی دیا جا سکتا ہے کہ ’چار افراد کے لیے ناشتے کا اہتمام کرو اور اس کے لیے اشیا بھی خریدو۔‘
’اوپن اے آئی‘ نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو ایک پرامٹ دی گئی جس میں شادی کی تیاری، لباس کے انتخاب اور ہوٹل کی بکنگ جیسے انتظامات شامل تھے۔
کمپنی کے مطابق یہ نیا فیچر ان صارفین کے لیے دستیاب ہوگا جو چیٹ جی پی ٹی کا پرو، پلس یا ٹیم پلین ورژن استعمال کرتے ہیں۔
یہ قدم اوپن اے آئی کی اس کوشش کی عکاسی کرتا ہے کہ چَیٹ جی پی ٹی کو ایک مکمل اور جامع اسسٹنٹ میں تبدیل کیا جائے، تاہم مصنوعی ذہانت کی صنعت اس نئی ٹیکنالوجی سے جُڑے خطرات اور نجی معلومات کی حفاظت سے متعلق خدشات سے بھی نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔
’اوپن اے آئی‘ نے اپنے بلاگ میں تسلیم کیا ہے کہ یہ نئی صلاحیتیں کچھ نئے خطرات بھی ساتھ لاتی ہیں۔
’اوپن اے آئی‘ کے مطابق ماڈل کی رسائی کو محدود رکھا گیا ہے اور ذاتی نوعیت کے کام جیسا کہ ای میل بھیجنا، صارف کی اجازت کے بغیر انجام نہیں دیے جا سکتے۔ اس کے علاوہ بینک میں رقم کی منتقلی جیسے کاموں سے ماڈل کو روکنے کی تربیت دی گئی ہے۔
’اوپن اے آئی‘ کے سربراہ سیم آلٹمین کا ’اوپن اے آئی‘ کے نئے فیچر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میں اسے اپنی فیملی کو یوں سمجھاؤں گا کہ یہ ایک تجرباتی اور جدید خصوصیت ہے، مستقبل کی ایک جھلک ہے لیکن ابھی اسے حساس کاموں یا ذاتی معلومات کے لیے استعمال کرنے سے پرہیز کیا جائے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ صارفین کو چَیٹ جی پی ٹی کو ذاتی معلومات کی رسائی دیتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ مثال کے طور پر اگر کسی گروپ ڈنر کی منصوبہ بندی ہے تو کیلنڈر کی رسائی دی جا سکتی ہے لیکن کپڑوں کی خریداری کے لیے اس کی ضرورت نہیں۔

 

شیئر: