Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے ’پیگاسس‘ بنانے والی اسرائیلی کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا

این ایس او کے ایک ترجمان نے کہا کہ 'ہم اس فیصلے کو واپس لینے کی وکالت کریں گے۔' (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی حکام نے بدھ کو جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی کو صحافیوں اور سرکاری اہلکاروں کی نگرانی پر پابندی والی کمپنیوں کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق این ایس او نامی کمپنی ان رپورٹس پر تنازعات کا شکار تھی، جن کے مطابق دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، سیاست دانوں اور کاروباری عہدیداروں کو اس کے پیگاسس سافٹ ویئر کے ممکنہ اہداف کے طور پر درج کیا گیا تھا۔
پیگاسس سے متاثر سمارٹ فونز بنیادی طور پر جیب میں موجود جاسوسی آلات میں تبدیل ہو ہوتے ہیں، جس سے سافٹ ویئر استعمال کرنے والا ہدف کے پیغامات کو پڑھ سکتا ہے، ان کی تصاویر دیکھ سکتا ہے، ان کے مقام کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہاں تک کہ ان کے جانے بغیر کیمرہ آن کر سکتا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ان ٹولز نے... غیر ملکی حکومتوں کو عالمی جبر کرنے کے قابل بنایا ہے، جو کہ آمرانہ حکومتوں کا طرز عمل ہے جو اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے اپنی خود مختار سرحدوں سے باہر مخالفین، صحافیوں اور کارکنوں کو نشانہ بناتے ہیں۔'
این ایس او نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'اس کی ٹیکنالوجیز دہشت گردی اور جرائم کو روک کر امریکی قومی سلامتی کے مفادات اور پالیسیوں کی حمایت کرتی ہیں۔'
این ایس او کے ایک ترجمان نے کہا کہ 'ہم اس فیصلے کو واپس لینے کی وکالت کریں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہماری مصنوعات کا غلط استعمال کرنے والے سرکاری اداروں کے ساتھ متعدد رابطوں کو ختم کیا گیا ہے۔'
واشنگٹن نے اسرائیلی کمپنی کینڈیرو کے ساتھ ساتھ سنگاپور میں قائم کمپیوٹر سیکیورٹی انیشیٹو کنسلٹینسی پی ٹی ای اور روسی فرم پازیٹو ٹیکنالوجیز کو بھی نشانہ بنایا، ان پر ہیکنگ ٹولز کی سمگلنگ کا الزام ہے۔

شیئر: