Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج نہائی کے بعد کارکن کے مملکت سے نہ جانے پر’ہروب‘ لگ سکتا ہے؟

کارکن کے فرار ہونے کی صورت میں ہروب فائل کرنا ہوتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے حوالے سے قانون کے مطابق سب سے سنگین جرم آجر کے پاس سے فرار ہونا ہے۔ فرار ہونے کو قانونی اصطلاح میں ’ہروب‘ کہا جاتا ہے۔
جس شخص کا ہروب فائل کیا جاتا ہے تو جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل سیز کردی جاتی ہے جس کے بعد اس کے تمام قانونی معاملات روک دیے جاتے ہیں۔ 
محکمہ پاسپورٹ جوازات کے ٹوئٹر پرایک سعودی شہری نے دریافت کیا ’کارکن کا خروج نہائی لگایا تھا مگر معلوم ہوا کہ وہ اپنے ملک روانہ ہونے کے بجائے فرار ہو گیا ہے، اس صورت میں کیا کروں کہ میرے ذمہ اس کارکن کا ریکارڈ ختم کرایا جاسکے؟‘ 
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کارکن کی مملکت سے روانگی تک کی ذمہ داری آجر کی ہوتی ہے اس لیے سپانسر کو چاہیے کہ وہ کارکن کی روانگی کی تصدیق کرنے کے لیے اس سے رابطے میں رہے، محض خروج نہائی ویزہ لگانا ہی کافی نہیں ہوتا۔
جوازات کا مزید کہنا تھا کہ اگر کارکن خروج نہائی ویزہ استعمال نہیں کرتا یعنی وہ خروج نہائی ویزہ لگائے جانے کے بعد مقررہ وقت میں سفر نہیں کرتا اور نہ ہی کفیل سے کسی قسم کا رابطہ کرتا ہے تو اس صورت میں کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کا خروج نہائی کینسل کرانے کے بعد ’ہروب ‘ فائل کرے تاکہ کارکن کے افعال سے بری الذمہ ہوا جاسکےـ 
واضح رہے کہ جس کارکن کا ہروب فائل ہوتا ہے جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں اس کی فائل کو سیز کر دیا جاتا ہےـ

کارکن کی مملکت سے روانگی تک کی ذمہ داری آجر کی ہوتی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ہروب فائل ہونے کے بعد مملکت سے نکلنے کے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ جب تک ہروب کینسل نہ کرایا جائے تو اقامہ سیز رہتا ہے اور ہروب والے افراد مملکت سے جا بھی نہیں سکتے، علاوہ ازیں ان کا اقامہ بھی تجدید نہیں کرایا جاسکتاـ  
قانون کے مطابق ہروب فائل ہونے کے 15 دن کے اندر اسے کینسل کرایا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد ہروب کو ختم کرانے کا مرحلہ کافی دشوار ہو جاتا ہے جس کےلیے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ہروب غلط لگایا گیا تھاـ  
ہروب لگنے کے دوہفتے کے بعد اسے کینسل کرانے کےلیے وزارت افرادی قوت یا اسے کے ذیلی ادارے میں درخواست دائر کرنا ہوتی ہے جہاں کیس کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی فیصلہ صادر کیا جاتا ہےـ
پاکستان سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سعودی عرب میں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے کے بعد پاکستان جا کر اپنے اہل خانہ کو ہمراہ لایا جاسکتا ہے؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سفری احکامات صادر کیے جا چکے ہیں جن کے مطابق سفری پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ اقامہ ہولڈرز ہی براہ راست مملکت آسکتے ہیں جنہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہوں۔  

سعودی عرب آنے کے پانچ دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ایسے افراد جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں مملکت میں نہیں لگوائیں وہ مملکت آنے سے قبل 14 دن کسی ایسے ملک میں گزاریں جہاں سے مسافروں کی آمد و رفت پر سفری پابندی عائد نہیں۔
ایسے افراد کو مملکت آنے کے بعد کورونا سے بچاؤ کےلیے بوسٹر ڈوز دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ان افراد کو مملکت آنے کے پانچ دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی ہوتا ہے۔ پی سی آر ٹیسٹ منفی آنے پر ہی قرنطینہ میں رہنے کی پابندی ختم کی جا سکتی ہے۔

شیئر: