Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہریت کا قانون ، نئے شہریوں کے لیے کیا سہولتیں لائے گا

سعودی عرب میں رواں ماہ غیر ملکیوں کے لیے سعودی قانون شہریت کا شاہی فرمان جاری کیا گیا جو وژن 2030 کا حصہ ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہی فرمان کے تحت مملکت میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جہاں دنیا بھر سے خصوصی مہارت کے حامل پیشہ ور افراد کو وسیع مواقع فراہم کئے جائیں۔

شاہی فرمان میں واضح کیا گیا کہ قانون، میڈیکل، سائنس، کلچر، کھیل اور ٹیکنیکل شعبوں میں خصوصی مہارت رکھنے والے پیشہ ور افراد سعودی شہریت کے حصول کی درخواست دے سکتے ہیں۔

ترقی یافتہ مغربی ممالک کے کامیاب تجربات کی مثالیں

شوریٰ کونسل کی رکن ڈاکٹر لطیفہ الشعلان نے اس تناظر میں بتایا ہے کہ سعودی شہریت نہ صرف بیرون مملکت رہنے والے نمایاں افراد کو دی جائے گی بلکہ اس قانون سے مملکت میں پیدا ہونے والے وہ افراد جن کی والدہ سعودی ہیں اور وہ شرائط پر پورا اترتے ہوں انہیں بھی شہریت دی جائے گی۔
ڈاکٹر لطیفہ الشعلان نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی شہریت دینے سے نسل پرستی کے خطرناک رجحان کا سدباب ہو گا جسے کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہاتھا۔

قانون شہریت کا مقصد مختلف ممالک کے مثالی افراد کو سعودی معاشرے کا فعال رکن بناتے ہوئے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے تاکہ مملکت کی ترقی میں بھی وہ اپنا کردار اداکریں۔
اہم  اور ترقی یافتہ مغربی ممالک کے کامیاب تجربات کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مختلف ممالک کے لوگوں کو شہریت دینے سے انہوں نے مثالی ترقی کی۔

مثالی کارکردگی کے حامل افراد کے ناموں کی فہرست

شاہ سلمان نے دنیا بھرسے سعودی شہریت کے لیے نمایاں شعبوں میں مثالی کارکردگی کے حامل افراد کے ناموں کی فہرست طلب کی۔
سعودی شہریت کے شاہی قانون سے جو طبقہ مستفید ہوگا ان میں شرعی علوم کے ماہر علما، طب اور شعبہ ادویات، ریاضی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی ماہرین،  ایٹمی ٹیکنالوجی کے ماہرین، روبوٹ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، انٹر نیٹ، نینو ٹیکنالوجی، جیولوجسٹ، ماہرین علوم فضا اور ایوی ایشن، پانی کی صفائی کے شعبوں سے منسلک افراد کے علاوہ سپورٹس، فن و ثقافت میں مثالی کارکردگی کے حامل افراد بھی شامل ہیں۔

شاہی فرمان کے مطابق رواں ماہ میں ابتدائی طور پر 5 غیر ملکیوں کو شہریت دی گئی جس کے بعد مزید 4 افراد کو شہریت دینے کا اعلان ہوا۔گزشتہ روز 16 نومبر کو شاہ سلمان بن عبد العزیز نے تعلیم، طب، توانائی کے شعبے کے مزید 27 ماہرین اور دینی شخصیات کو سعودی عرب کی شہریت دینے کے احکامات صادر کئے ہیں۔
سعودی شہریت حاصل کرنے والوں میں بعض ایسی دینی شخصیات شامل ہیں جنہوں نے مکہ دستاویز کی توثیق کی تھی۔ بوسنیا ہرگزوینیا کے مفتی اعلی مصطفی تسیریتش رابطہ عالم اسلامی کے رکن ہیں۔ وہ اسلامی، فکری، دینی اورعلمی شعبوں میں قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

وہ جو سعودی عرب اور خلیج کی تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں

عراق کے ممتاز سکالر عبداللہ صالح عبداللہ تاریخ نویس ہیں اور خصوصی طور پر سعودی عرب اور خلیج کی تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔
کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال میں اعصابی امراض کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عماد الدین ناجح کنان اعصاب کے معروف عالمی سرجنوں میں سے ایک ہیں۔ وہ سعودی عرب ، ایشیا اور کئی یورپی ممالک سے ایوارڈ یافتہ شخصیت ہیں۔

ڈاکٹر محمد البقاعی جو ایوارڈ یافتہ مورخ اور تاریخی تنصیفات اور تحقیقات کے باعث شاہ عبداللہ ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔ شہریت ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ غیر معمولی تحفظ کا احساس ہوا ہے اور میں ایسے ملک کا شہری بن گیا ہوں جس کی رہنمائی انتہائی مدبر رہنما کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر البقاعی نے مزید کہا کہ  سعودی شہریت ملنا حقیقی معنوں میں بڑی خبر ہے اور مجھے اب وطن مل گیا ہے۔

علمی وادبی تحقیق اور کئی ایجادات ریکارڈ پر ہیں

ام القر یٰ یونیورسٹی کے گریجویٹ اور غلاف کعبہ کے خطاط مختارعالم کو بھی سعودی شہریت دی گئی ہے۔ اس موقع پر مختارعالم نے بتایا کہ وہ 20 سال سےغلاف کعبہ کی فیکٹری سےمنسلک ہیں اور ہر قسم کے رسم الخط کے ماہر ہیں اور انہیں کئی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ مختار عالم نے جذباتی انداز میں بتایا کہ سعودی شہریت کی خبر ملنے پر  خوشی سے آنسو نکل آئے۔

سعودی عرب کے ثقافتی ماحول کو فروغ دینے والے ڈاکٹر امین سیدو کا نام علمی و ادبی تحقیق میں معروف ہے۔ وہ 30 سے زیادہ تخلیقات پیش کر چکےہیں، انہوں نے ثقافت، فکرو فن اور ادب پر تحقیقی کام کیا ہے۔
کنگ فہد نیشنل لائبریری میں خدمات انجام دیں اور بیبلوگرافی سٹڈیز یعنی لائبریری کے شعبے میں کتابیات کےعلم میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔
کنگ فہد پٹرولیم اینڈ منرل یونیورسٹی کے پروفیسر انصر مراح انجینئرنگ کے شعبے کے ماہر اور ریسرچ سنٹر کے نگران ہیں۔ انہوں نے90 سے زیادہ مقالے لکھے اور 50 مضامین عالمی کانفرنسوں میں پیش کر چکے ہیں۔ ان کی اب تک گیارہ ایجادات ریکارڈ پر ہیں۔
زندگی کے پچاس سال سعودی عرب میں گزار چکے
شاہ عبدالعزیز کے ساتھ مل کر کام کرنے والے متعدد افراد کے حالات زندگی پر کتابیں مرتب کرنے والے معروف مورخ ڈاکٹر عبدالکریم السمک زندگی کے پچاس سال سعودی عرب میں گزار چکے ہیں ۔ انہوں نے حجاز و نجد اور منسلک ریاستوں کا ریکارڈ بھی مرتب کیا ۔
ان کی تصنیفات میں جدید سعودی ریاست کی تاریخ پر معتبر کام عرب لائبریری  میں شاندار اضافے کا سبب ہے۔
 

بہت سی معتبر اور معروف شخصیات کو ان کی خدمات کے پیش نظر سعودی قانون شہریت کے مطابق سعودی شہری ہونے کا اعزاز دیا گیا ہےاور انہیں شہریت دیئے جانے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
قانون شہریت کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دنیا بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز شہریوں کو مملکت میں قیام کے ماحول کی جانب راغب کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
 

شیئر: