Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے لیے قانون سازی کیوں؟

اپریل 2017 میں پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھو کو سزائے موت سنائی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کے لیے قانون سازی کی گئی ہے جس پر اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے خاصی لے دے کی ہے۔
بدھ کو مشترکہ اجلاس میں 13 بِل منظور کیے گئے جن میں سے ایک عالمی عدالت انصاف ’حقِ نظرثانی بل 2021‘ (ریویو اینڈ ری کنسڈریشن) بھی تھا۔
مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو اپیل کرنے کا حق دینے سے متعلق یہ بل رواں سال جون میں قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا تاہم پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ سے اس کی منظوری نہیں ہو سکی تھی۔
یاد رہے کہ مارچ 2016 میں پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔
اپریل 2017 میں پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔
انڈیا کی حکومت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گئی تھی جہاں 17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت نے اس پر اپنا فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں عالمی عدالت نے پاکستان کو کہا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظرثانی کرے اور انھیں قونصلر رسائی دے۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر تک رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔
عالمی عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان کے مقامی قوانین میں اپیل اور نظرثانی کی شِق ہونی چاہیے جو فوجی عدالت کے فیصلے کو دیکھنے کے لیے کام آ سکے۔
رواں سال جون میں اس معاملے پر پاکستان کے وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ دنیا کو یہ بتانے کے لیے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کے لیے قانون سازی کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کلبھوشن جادھو سے متعلق بل کی قومی اسمبلی سے منظوری پر کہا تھا کہ ’اگر پاکستان یہ بِل منطور نہ کرتا تو انڈیا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پہنچ جاتا۔‘
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو اپیل کا حق دینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا اور یہ معاملہ اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرِسماعت ہے۔
ہائیکورٹ میں گزشتہ ماہ پانچ اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کیس میں اںڈیا سے کیے گئے رابطوں کے بارے میں بتایا تھا۔

عالمی عدالت نے فیصلے میں پاکستان کو کہا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظرثانی کرے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے ایک اور موقع دینے کی آبزرویشن کے ساتھ سماعت ملتوی کی تھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے وزارت قانون کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی جس میں کلبھوشن جادھو کے لیے وکیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے مقدمے میں سینیئر وکیل حامد خان کو عدالتی معاون مقرر کر رکھا ہے جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں جن کے مطابق انڈیا کی حکومت جواب نہیں دے رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پٹیشن دائر کر کے وکیل مقرر کرنے کی اجازت چاہی ہے تاکہ فوجی عدالت کے فیصلے کو متعلقہ فورم ری وزٹ کیا جا سکے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی ضابطوں پر اسی وقت عمل کر سکتا ہے جب کلبھوشن جادھو اپنی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کے لیے کسی وکیل کو اختیار دیں۔

شیئر: