Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں مشہور ہونے والے انڈین جاسوس

کلبھوشن یادیو پاکستان میں تیسرے انڈین جاسوس ہیں جو زیادہ مشہور ہوئے۔ فوٹو: اردو نیوز
کلبھوشن یادیو پہلا بھارتی جاسوس نہیں جس سے متعلق ہونے والی تھوڑی سی بھی پیش رفت پاکستانی میڈیا کی شہ سرخیوں میں جگہ نہ پائے۔
ویسے تو اس طرح کی خبریں ایک دن کے بعد اپنا اثر کھو دیتی ہیں کہ فلاں جگہ سے بھارتی جاسوس پکڑا گیا اور اس سے حساس نقشے برآمد ہوئے وغیرہ وغیرہ ۔۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے میڈیا پر خبروں میں راج کرنے والے ایسے جاسوس کردار تین ہی ہیں۔

کشمیر سنگھ

پاکستانی میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا پر سب سے پہلا بھارتی جاسوس جو نمودار ہوا اس کا نام ہے کشمیر سنگھ۔
یہ بات ہے 2008 کی جب سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور حکومت میں اچانک کشمیر سنگھ کا نام ٹیلی ویژن سکرینوں پر نمودار ہوا۔ اس وقت کے نگران وفاقی وزیر انصار برنی نے اعلان کیا کہ لاہور کی جیل میں 35 سال سے قید کشمیر سنگھ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بس پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک بین الاقوامی خبر بن گئی اور پھر پاکستانی میڈیا پر 24 گھنٹے ہر نیوز بلیٹن میں یہی خبر رہی۔ یہ الگ بات ہے کہ کسی نے کشمیر سنگھ کا چہرہ بھی نہیں دیکھا تھا۔
رہائی کے بعد کشمیر سنگھ کو سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھارت کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان اور انڈیا میں تقریباً سبھی نیوز چینلز نے یہ مناظر براہ راست دکھائے۔ کشمیر سنگھ کو 1973 میں پشاور کے قریب سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لیا تھا اور ان پر جاسوسی کا الزام لگا کر مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تاہم 35 سال تک اس سزا پر عمل درآمد نہیں ہوا اور بالآخر انہیں رہا کر دیا گیا۔

سربجیت سنگھ کی بہن دلبیر کور کی کوششوں سے سربجیت سنگھ کی اہلیہ اور بیٹیوں کو ان سے لاہور جیل میں ملاقات کی اجازت دی گئی۔ فائل فوٹو: روئٹرز

سربجیت سنگھ

پاکستانی ٹیلیویژنز پر سب سے زیادہ ائیر ٹائم لینے والے دوسرے بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ سمجھے جاتے ہیں۔ کشمیر سنگھ کی رہائی کے بعد سربجیت سنگھ اس وقت خبروں میں آئے جب ان کی بہن دلبیر کور کی کوششوں سے سربجیت سنگھ کی اہلیہ اور بیٹیوں کو ان سے لاہور جیل میں ملاقات کی اجازت دی گئی۔ ان کے لاہور پہنچنے پر پاکستانی میڈیا نے واہگہ بارڈر سے لے کر شہر میں ان کی تمام سرگرمیوں کی براہ راست کوریج کی۔
انڈیا میں بھی سربجیت سنگھ لگاتار خبروں کا حصہ رہے یہاں تک کہ ان کے رشتہ دار ہونے کے کئی دعویدار نکل آئے جو ایک دوسرے پر اصلی رشتہ دار نہ ہونے کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔ سربجیت سنگھ کو 1990 میں فیصل آباد اور لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن میں 14 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اسی جرم کی پاداش میں انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔ اس دور میں بھی ان کو اخبارات میں نمایاں کوریج ملی حتیٰ کہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر ان کے اقبال جرم کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ تاہم ان کو زیادہ شہرت کشمیر سنگھ کی رہائی کے بعد ہی ملی جب دونوں ملکوں میں نیوز ٹی وی چینلز کی بھرمار تھی۔
2013 میں سربجیت سنگھ کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے تشدد کے بعد ہلاک کر دیا تھا اور ان کی لاش واہگہ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی۔

کشمیر سنگھ کو 1973 میں پشاور کے قریب سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کلبھوشن یادیو

اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں ویسے تو بھارتی پائلٹ ابھینندن نے بھی کوئی کم شہرت نہیں پائی لیکن چونکہ وہ جاسوس نہیں تھے اس لیے وہ مشہور جاسوسوں کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکتے۔
البتہ کلبھوشن یادیو جو کہ آج بھی پاکستان کی قید میں ہیں، تیسرے مشہور ترین انڈین جاسوس ہیں جن کو پاکستان نے 2016 میں گرفتار کیا۔ ان کی گرفتاری پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ان کی ویڈیو جاری کی جس میں وہ اپنے جرائم کا اعتراف کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
اس ویڈیو میں وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ وہ انڈین نیوی کے افسر ہیں۔ ان کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ دہشت گردی اور جاسوسی کے الزمات پر ان کو فوجی عدالت نے 2017 میں موت کی سزا سنا دی تھی۔
کلبھوشن کی گرفتاری سے لے کر عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے مقدمے تک ایک ایک چیز انڈیا اور پاکستان دونوں ملکوں میں خبروں کی زینت رہی ہے اور ان سے متعلق خبریں اب بھی براہ راست نشریات کی جاتی ہیں۔ آج کل تیسری قونصلر رسائی ملنے پر کلبھوشن ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہیں۔

شیئر: