Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی نئی قسم: یورپ میں پابندیاں سخت،جنوبی افریقہ سے پروازوں پر پابندی

سنگاپور کی وزارت صحت نے بھی کہا ہے کہ وہ خطے سے آنے والوں پر بھی پابندی لگائے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ماہرین نے جمعہ کو جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والے کورونا کی نئی قسم کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین، برطانیہ اور انڈیا نے کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد سخت سرحدی کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے پروازوں پر پابندی لگا دی ہے اور وہاں سے واپس آنے والے برطانوی مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کو کہا ہے۔
یورپ نے بھی جنوبی افریقہ سے سفر پر پابندی عائد کرنے کر دی ہے تاکہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے، جس کے بارے میں سائنس دانوں کو خدشہ ہے کہ وبائی مرض کو شکست دینے کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آسٹریا، جمہوریہ چیک، جرمنی، اٹلی اور نیدرلینڈز نے جمعہ کو سفری پابندیوں کے اعلان میں برطانیہ کا ساتھ دیا۔
سائنس دان رواں ہفتے سامنے آنے والے اس ویریئنٹ کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم اس خبر نے عالمی سٹاک اور تیل کی مارکیٹوں کو ہلا دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعہ کو عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ محققین کو جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم B.1.1.529 کے اثرات کو سمجھنے میں 'چند ہفتے' لگیں گے۔
برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے کہا کہ نئے ویریئنٹ میں سپائک پروٹین ہے جو کہ اصل کورونا وائرس سے ڈرامائی طور پر مختلف ہے جس پر کورونا ویکسین کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

کورونا کی نئی لہر اور نئے ویریئنٹ کی دریافت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یورپ اور امریکہ میں سردی کا آغاز ہو رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ سے پروازوں پر پابندی کے فیصلے پرنظرثانی کرنے کا کہیں گے۔
وزیر خارجہ نالیدی پنڈور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’فیصلے سے دونوں ممالک کی سیاحتی صنعتوں اور کاروبار کو پہنچے گا جس پر تشویش ہے۔‘
برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کے مطابق کورونا کی نئی قسم بوٹسوانا اور ہانگ کانگ میں بھی پائی گئی ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ ملاوی سے واپس آنے والے ایک مسافر میں نئے ویریئنٹ کی تشخیص کے بعد اپنے شہریوں کو جنوبی افریقہ جانے سے روک رہا ہے۔
یوروپی ممالک پہلے ہی بوسٹر ویکسینیشن کو بڑھا رہے تھے اور کورونا کی بندشوں کو سخت کر رہے تھے کیونکہ براعظم ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے کورونا وائرس کی چوتھی لہر سے لڑ رہا ہے، جبکہ یومیہ کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
کورونا کی نئی لہر اور نئے ویریئنٹ کی دریافت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یورپ اور امریکہ میں سردی کا آغاز ہو رہا ہے، اور کرسمس کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگ گھر کے اندر اکٹھے ہوتے ہیں جس سے انفیکشن کے بڑھنے کا خطرہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ محققین کو جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم کے اثرات کو سمجھنے میں 'چند ہفتے' لگیں گے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)

انڈیا نے اس ماہ کے شروع میں اپنی کچھ سفری پابندیوں کو کم کرنے کے بعد تمام ریاستوں کو جنوبی افریقہ اور دوسرے ممالک سے آنے والے بین الاقوامی مسافروں کی جانچ اور سکریننگ کرنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
سنگاپور کی وزارت صحت نے بھی کہا ہے کہ وہ خطے سے آنے والوں پر بھی پابندی لگائے گی۔ جاپان نے جنوبی افریقہ اور پانچ دیگر افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے سرحدی کنٹرول سخت کر دیا ہے۔
وسطی چین میں سامنے آنے والے کورونا وائرس نے دو سالوں میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اب تک 26 کروڑ افراد اس سے متاثر اور 54 لاکھ ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیئر: