Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین اور روس کی مصنوعی ذہانت میں ترقی مغرب کے لیے خطرہ: ایم آئی سکس

ایم آئی سکس کے سربراہ رچرڈ مور نے کہا کہ برطانوی انٹیلی جنس ادارے میں تبدیلی لانا پڑے گی تاکہ نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکے۔ (فوٹو: روئٹرز)
برطانوی خفیہ ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ مغربی دنیا کے حریف ممالک جیسے چین اور روس مصنوعی ذہانت کے میدان میں ترقی کر رہے ہیں جس سے آئندہ 10 سالوں میں جغرافیائی سیاست میں انقلابی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ، برطانیہ، روس اور چین کے خفیہ ادارے ٹیکنالوجی کے میدان میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی میں پیش قدمی نے ہزاروں سال سے جاری روایتی جاسوسی کے طریقہ کار کو بھی چیلنج کیا ہے جس میں انسانوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں۔
برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی سکس کے سربراہ رچرڈ مور نے کہا ہے کہ کوانٹم ٹیکنالوجی، حیاتیاتی انجینیئرنگ، وسیع تر ڈیٹا کی موجودگی اور کمپیوٹر کے استعمال میں پیش قدمی سے خطرات لاحق ہیں جن سے مغربی ممالک کو نمٹنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حریف ممالک  آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت، کوانٹم ٹیکنالوجی اور حیاتیات پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی سے دیگر ممالک پر برتری حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ایم آئی سکس کے سربراہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں آئندہ 10 سالوں میں ہونے والی پیش قدمی گزشتہ صدی کی کامیابیوں کو پیچھے چھوڑ دے گی۔
مغربی ممالک کے خفیہ اداروں کے لیے بالخصوص روس اور چین کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیاں باعث تشویش ہیں جو کئی اقسام کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول میں مغربی ممالک کو پیچھے چھوڑ گئی ہیں۔
مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ چند دہائیوں میں چین کا تمام آنے والی اہم ٹیکنالوجی پر غلبہ ہوگا بالخصوص مصنوعی ذہانت، جینیاتی ٹیکنالوجی اور سنتھیتک بائیولوجی کے شعبے میں۔
گذشتہ 40 سالوں میں چین کی معاشی اور عسکری میدان میں ترقی کو حالیہ جغرافیائی سیاست سے متعلق واقعات میں سب سے اہم تصور کیا جاتا ہے۔
ایم آئی سکس کے سربراہ رچرڈ مور نے مزید کہا کہ برطانوی انٹیلی جنس ادارے میں تبدیلی لانا پڑے گی تاکہ نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی نقل تو نہیں بنا سکتے، اسی لیے اس کو زیر استعمال لانا ضروری ہے۔

شیئر: