Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نااہلی کیس: ’شہریت چھوڑی ہے تو اس کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کریں‘

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’اب ہمیں مقدمات نمٹا کر اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے۔‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس میں فریقین کو دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا ہے۔
جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کی۔
فیصل واوڈا نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ ’میں پانچ جنوری کی تاریخ مانگ رہا تھا کیونکہ میرے وکیل کے اہل خانہ بیمار ہیں۔ ممکن ہے میرے وکیل کو اہل خانہ کے علاج کے لیے باہر جانا پڑے۔‘
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’ہائیکورٹ نے دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا اب ہمیں مقدمات نمٹا کر اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے۔‘
فیصل واوڈا نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے احترام میں خود آیا ہوں، خود آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم کیس کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وکیل کے آنے کی ضرورت نہیں، تحریری دلائل بھجوا دیتے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے فیصل واوڈا کے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وہ کیس کی فائل لے کر آئے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کیس فائل سینیئر وکیل کے پاس ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا  کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ طے کرکے آئے ہیں کہ کیس چلنے نہیں دینا۔‘
انہوں نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہ ’تسلیم شدہ ہے کہ آپ دوہری شہریت کے حامل تھے، آپ نے شہریت چھوڑی ہے تو اس کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کریں۔‘
جس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ ’میں پیدا ہی دوہری شہریت کے ساتھ ہوا تھا۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ’کیس کو مزید التواء کا شکار نہیں ہونے دیں گے، آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔‘
الیکشن کمیشن نے سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ 
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ ماہ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو 60 دن میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔

شیئر: