Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلحہ بنانے والی کمپنیاں کورونا کے معاشی نقصانات سے محفوظ کیسے؟

اسلحہ بنانے والی ٹاپ پانچ کمپنیوں کا تعلق امریکہ سے ہے جن میں سے لاک ہیڈ مارٹن کا پہلا نمبر ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
 دنیا میں ہتھیار بنانے والی کمپنیاں بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی معاشی بدحالی سے محفوظ رہی ہیں اور گذشتہ سال ان کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سوموار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل چھٹے سال اسلحہ ساز کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی حکومتوں نے کورونا کے دوران اسلحہ خریدنا جاری رکھا ہے اور کچھ نے اپنی ہتھیاروں کی بڑی کمپنیوں کی مدد کے لیے اقدامات بھی منظور کیے ہیں۔
2019 میں مجموعی طور پر ہتھیاروں کی 100 بڑی کمپنیوں کے منافع میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا جو 531 ارب ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا، حالانکہ عالمی معیشت میں تین فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی محقق الیگزینڈرا مارکسٹینر نے انسٹی ٹیوٹ کے اسلحہ کمپنیوں کے سالانہ جائزے میں کہا کہ ’ملٹری مینوفیکچررز کو فوجی سامان اور خدمات کی مسلسل حکومتی مانگ سے بڑی حد تک تحفظ حاصل تھا۔‘
’دنیا کے بیشتر حصوں میں، فوجی اخراجات میں اضافہ ہوا اور کچھ حکومتوں نے کورونا بحران کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہتھیاروں کی صنعت کو ادائیگیوں میں بھی تیزی لائی۔‘

ٹاپ کمپنیوں میں برطانیہ کی بی اے ای سسٹمز چھٹے نمبر پر ہے۔ (فوٹو: ڈیفنس ترکی)

اسلحہ بنانے والی ٹاپ پانچ کمپنیوں کا تعلق امریکہ سے ہے جن میں سے لاک ہیڈ مارٹن جو ایف-35 لڑاکا طیاروں اور مختلف قسم کے میزائلوں کو اپنے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اسلحے میں شمار کرتی ہے، اس نے 58.2 ارب ڈالر کی فروخت کے ساتھ اپنا پہلا مقام مضبوط کیا۔
برطانیہ کی بی اے ای سسٹمز چھٹے نمبر پر ہے، جو یورپین کمپنیوں کی جانب سے سب سے بڑی پوزیشن ہے جبکہ وہ تین چینی کمپنیوں سے بھی آگے ہے۔

چینی کمپنیوں کا عروج

رپورٹ کے مطابق ’چین کا ہتھیاروں کے ایک بڑے پروڈیوسر کے طور پر عروج اس کی ہتھیاروں کی پیداوار میں مزید خود انحصاری اور جدید کاری کے بڑے پروگراموں کے نفاذ کے ذریعے ہوا۔‘
چین کی ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے تاہم وہ اب بھی امریکی اور برطانوی فرموں سے پیچھے ہیں۔
ٹاپ 100 میں شامل پانچ چینی فرموں کی فروخت 2020 میں ایک اندازے کے مطابق 66.8 ارب ڈالر تھی، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 1.5 فیصد زیادہ ہے۔

چین کی ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے تاہم وہ اب بھی امریکی اور برطانوی فرموں سے پیچھے ہیں۔ (فوٹو: نیو یارک ٹائمز)

اس حوالے سے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر محقق نان تیان کا کہنا ہے کہ ’حالیہ برسوں میں چینی اسلحہ ساز کمپنیوں نے ملک کے جدید فوجی پروگراموں سے فائدہ اٹھایا ہے اور فوجی-سول فیوژن پر توجہ مرکوز کی ہے۔‘
’وہ دنیا میں سب سے زیادہ جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی بنانے والی بن گئی ہیں۔‘
دوسری جانب اسلحہ بنانے والے دنیا کے بڑے ممالک میں سے صرف فرانس اور روس کی کمپنیوں کی فروخت میں گذشتہ سال کمی آئی ہے۔

شیئر: