Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عوام کی رقم خطرے میں‘، انڈیا میں سرکاری بینکوں کی نجکاری کے خلاف ہڑتال

حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد یونائیٹڈ فورم آف یونین نے دو دن ہڑتال کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں بینکنگ کے نظام کو مسلسل دوسرے روز بھی خلل کا سامنا رہا۔ ملک کے سرکاری بینکوں میں کام کرنے والے نو لاکھ سے زیادہ افراد نے حکومت کی جانب سے بینکوں کی نجکاری کے فیصلے کے خلاف ہڑتال کی۔
عرب نیوز کے مطابق انڈین حکومت مبینہ طور پر تمام 12 سرکاری بینکوں کی نجکاری کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بینکس ملک کے 80 فیصد سے زیادہ مالیاتی لین دین کو کنٹرول کرتے ہیں۔
مارچ میں وزیر خزانہ نرملا ستھرامن نے اعلان کیا تھا کہ رواں مالی سال ان میں سے دو بینکوں کو فروخت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
حکومت نے نجکاری کے عمل کو آسان بنانے کے لیے بینکنگ قوانین (ترمیمی) بل 2021 رواں موسم سرما کے سیشن میں شامل کیا ہے۔
یونائیٹڈ فورم آف بینک یونین کا خیال ہے کہ بینکوں کی نجکاری انڈیا کی معیشت کو نمایاں طور پر کمزور کر دے گی۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد یونائیٹڈ فورم آف یونین نے دو دن ہڑتال کی۔
دہلی میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کے آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر جتندر پال سنگھ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے لیکن حکومت نے ہمیں یقین دہانی کرانے سے انکار کیا، اس لیے ہمیں ہڑتال کرنی پڑی۔‘
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت اور مالیاتی ڈھانچے کے لیے سرکاری بینکس ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کے رکھتے ہیں۔

انڈیا کی سرکاری بینکوں میں نو لاکھ سے زیادہ ملازمین ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’حکومت کی تمام سماجی اور معاشی سکیمیں سرکاری بینکوں کے ذریعے کامیابی سے نافذ ہوئیں اور ان کی رسائی پورے ملک میں ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان بینکوں کی نجکاری کی گئی تو ہمارے غریب اور عام لوگ بینکنگ کی سروسز سے محروم ہو جائیں گے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے بینکس لوگوں کو خدمات پہنچانے کے حوالے سے فکر مند نہیں ہوتے۔‘
آل انڈیا سٹیٹ بینک آف انڈیا سٹاف فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سنجیو کمار بندلش کا کہنا ہے کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ پرائیویٹ شعبہ کے بینکوں کو نقصان کا سامنا نہیں ہوگا اور یہ کہ منافع کمانے والے سرکاری بینکوں کی نجکاری کر کے حکومت ’لوگوں کے پیسے کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘
گزشتہ برس مارچ میں جب پرائیویٹ بینک ’یس بینک‘ کو مالی بحران کا سامنا ہوا تو سٹیٹ بینک نے اس کو سہارا دیا تھا۔
حکومت ترمیم شدہ بینکنگ بل جمعے کو پارلیمان میں پیش کرنے والی تھی تاہم ایسا نہیں ہوا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی مرکزی بینک کے ساتھ نجکاری کے معاملے پر بات چیت ہو رہی ہے۔

ملازمین بینکوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سلسلے میں وزارت خزانہ کے حکام سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش بھی گئی لیکن وہ دستیاب نہیں تھے۔
نئی دہلی حکومتی محصولات کو بڑھانے کے لیے بینکنگ کے شعبے کو بہتر کرنا چاہتا ہے، کیونکہ ان کو کورونا وائرس کی وبا باعث مالی مشکلات کے اثرات کا علم ہے۔ لیکن یہ سیاسی طور پر ایک خطرناک اقدام ہوگا اور اس سے لاکھوں لوگوں کی ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے تجربہ کار ماہر معاشیات پروفیسر آرن کمار کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں نجکاری مزید بے روزگاری کا سبب بنے گی جب معیشت پہلے ہی بحران کا شکار ہے اور لوگوں کی آمدنی میں کمی آ رہی ہے۔
’وبا نے ہمیں دکھایا کہ کس طرح سرکاری بینکس پسماندہ لوگوں اور دیہی آبادی کی مدد کی، سرکاری بینکوں کو کمزور کرنے کی بجائے اس کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: