Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

100 امریکی فوجی ’انتہا پسندانہ سرگرمیوں‘ میں ملوث

لائڈ آسٹن نے فروری 2021 میں محکمہ دفاع کی پالسیوں پر نظرثانی کرنے کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ ایک سال کے دوران تقریباً 100 امریکی فوجیوں کی جانب سے’ممنوعہ انتہا پسندانہ سرگرمی‘ میں حصہ لیا گیا ہے، جس پر پیر کو اہلکاروں کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پینٹاگون کے چیف لائڈ آسٹن نے فروری 2021 میں محکمہ دفاع کی پالسیوں پر نظرثانی کرنے کا حکم دیا تھا جس کا مقصد فوج میں انتہا پسندی کو روکنا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جائزہ اس انکشاف کے بعد سامنے آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ درجنوں سابق فوجیوں نے چھ جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے اجلاس گاہ پر ہونے والے حملے میں شرکت کی تھی۔
 آسٹن نے انتہا پسندی روکنے کے حوالے سے رپورٹ جاری کرنے کے موقع پر کہا کہ ’محکمہ دفاع میں کام کرنے والے مردوں اور خواتین کی بھاری اکثریت تعظیم اور دیانت کے ساتھ ملک کی خدمت کر رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہیں جو انہوں نے امریکہ کے دفاع کے لیے اٹھایا۔ ہمارا ماننا ہے کہ صرف چند افراد نے ہی انتہا پسندانہ سرگرمیوں کا حصہ بن کے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 100 حاضر سروس یا ریزرو فوجی اہلکاروں نے پچھلے سال کے دوران ممنوعہ انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
انہوں نے یہ واضح کرنے سے گریز کیا کہ وہ کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث رہے تاہم حکومت کا تختہ الٹنے کی حمایت یا ’مقامی دہشت گردی‘ کو ممنوعہ سرگرمیوں کی مثال کے طور پر پیش کیا۔
نئی ہدایات میں کسی ورکنگ گروپ کو انتہا پسند گروپ کے طور پر شامل نہیں کیا گیا۔
اس کی سفارشات میں اہلکاروں کی تربیت اور تعلیم کو بڑھانے کا کہا گیا ہے تاکہ ان کو پتہ لگے کہ کس وجہ سے ممنوعہ سرگرمیوں سے روکا گیا ہے۔
جان کربی کا مزید کہنا تھا کہ ’اس میں سوشل میڈیا کے لیے خصوصی طور پر ہدایات شامل ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ انتہا پسندی کے حوالے سے کس چیز کی اجازت ہے اور کس کی نہیں۔‘

شیئر: