Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے دوران پاکستان لوٹنے والے ورکرز کی مالی مدد نہیں کی گئی

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے مطابق وطن واپس آنے والے 80 ہزار 500 ورکرز کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارتِ سمندر پار پاکستانیز نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا کے دوران بے روزگار ہوکر وطن واپس لوٹنے والے پاکستانی ورکرز کو کسی قسم کی مالی امداد فراہم نہیں کی گئی۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانیز نے گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے وطن واپس لوٹنے والے پاکستانی ورکرز کو بیرون ملک دوبارہ نوکریوں کی فراہمی، ملک میں ان کی فنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور بوقت ضرورت ان کو مالی مدد فراہم کرنے کی غرض سے ویب پورٹل لانچ کیا تھا جس پر مجموعی طور پر 95 ہزار 588 ورکرز رجسٹرڈ ہوئے۔
تاہم اب وزارت کا کہنا ہے کہ پورٹل کا مقصد صرف ڈیٹا اکٹھا کرنا تھا ورکرز کو کسی قسم کی مالی مدد فراہم کرنا نہیں تھا۔
وزارت نے ماہانہ بنیادوں پر ان افراد کا ڈیٹا او پی ایف، بیورو آف امیگریشن، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، نیوٹیک، سمیڈا اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو بھجوایا اور درخواست کی کہ ان ورکرز کو ملازمتوں کی فراہمی کے مواقع میں ترجیح دی جائے۔
وطن واپس لوٹنے والے 95 ہزار 588 ورکرز میں سے 67 ہزار 771 نے اپنی واپسی کی وجہ نوکری سے نکالا جانا بتایا ہے جبکہ 27 ہزار 817 کو جبری رخصت پر بھیجا گیا۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے مطابق وطن واپس آنے والے 80 ہزار 500 ورکرز کی جانب سے فراہم کیے گئے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جس کے تحت انہیں پاکستان میں فوری طور پر روزگار کی فراہمی کے لیے الیکٹریشن، پلمبر، بڑھئی اور مستری کے کاموں کے لیے ضروری ٹول کِٹس کے حصول کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں 52 ٹول کِٹس تقسیم کی گئی ہیں اور مستقبل میں 900 ٹول کِٹس تقسیم کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن ان ورکرز کو دوبارہ بیرون ملک روزگار کی فراہمی میں بھی سہولت فراہم کر رہا ہے۔
وطن لوٹنے والے ورکرز کا ڈیٹا بیورو آف امیگریشن کی جانب سے منظور شدہ غیر ملکی ملازمتوں کے ڈیٹا سے لنک کر دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں جونہی بیرون ملک ملازمت دستیاب ہوتی ہے تو تمام ورکرز کو از خود ایک ایس ایم ایس جاتا ہے جس میں ان سے اپنی فیلڈ اور صلاحیت کے مطابق اپلائی کرنے کا کہا جاتا ہے۔

او پی ایف کی کوششوں سے بیرون سے آنے والے ورکرز کو ان کی کمپنیوں سے واجبات کی ادائیگی کے لیے کوششیں کی گئیں۔ (فائل فوٹو: پاکستانی قونصلیٹ جدہ)

اسی طرح اس پورٹل پر غیر ملکی اور مقامی اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز بھی رجسٹرڈ ہیں تو وہ خود بھی اپنی پسند کے ورکرز سے رابطہ کرکے اسے ملازمت کی پیش کش کر سکتے ہیں۔
وزارت کا کہنا ہے کہ ’بے روزگار ہوکر وطن واپس آنے والے ورکرز میں سے اگر کوئی دوبارہ ملازمت حاصل کرکے بیرون ملک جا چکا ہے تو اس کا ڈیٹا وزارت کے پاس دستیاب نہیں ہے۔‘
تاہم او پی ایف کی کوششوں سے بیرون سے آنے والے ورکرز کو ان کی کمپنیوں سے واجبات کی ادائیگی کے لیے کوششیں کی گئیں اور سال 2020 میں ایک ارب 42 لاکھ روپے ورکرز کو دلوائے گئے۔ سال 2020 میں او پی ایف کو 584 ورکرز کے کلیم موصول ہوئے جن میں 179 ورکرز کو ایک ارب سے زائد کی رقم ادا کی گئی۔ 405 ورکرز کے کیس زیر التوا ہیں۔

شیئر: