Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی بجٹ میں موبائل فونز، لگژری اشیا مہنگی ہوں گی

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ منی بجٹ سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی کابینہ آج منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی خودمختاری سمیت متعدد اہم امور پر غور کرے گی۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر پیش کیے جانے والے منی بجٹ کو کابینہ سے منظوری کے  بعد  پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ منی بجٹ منگل کو کابینہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کی نئی لہر نہیں آئے گی۔
ان کے مطابق موبائل فون، امپورٹڈ کپڑوں اور جوتوں پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
وزیر اطلاعات فواد چودھری نے نجی ٹی وی دنیا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ منی بجٹ آج کابینہ سے پاس کرایا جائے گا جس کے بعد اسے کل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ 
یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے حکومت کے قرض کی حالیہ قسط کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ حکومت منی بجٹ کے ذریعے  350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرے گی۔
مزمل اسلم کے مطابق منی بجٹ سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا۔ ’دیکھیں اگر 350 ارب روپے ٹیکس اگر پٹرولیم مصنوعات پر لگتا تو پھر آپ کہتے کہ مہنگائی بڑھے گی مگر موبائل فون، امپورٹڈ کپڑوں اور جوتوں پر ٹیکس لگنے سےعام آدمی پر کیا فرق پڑے گا؟‘
انہوں نے کہا کہ لگژری آئٹمز جیسے پین، گھڑیاں اور آئی فون مہنگے بھی ہو جائیں تو مہنگائی کی لہر نہیں آتی۔

مزمل اسلم کے مطابق لگژری آئٹمزمہنگے بھی ہو جائیں تو مہنگائی کی لہر نہیں آتی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس 12 جنوری کو ہو گا جس میں پاکستان کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی اس لیے حکومت منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بلز کو اس سے پہلے پارلیمنٹ سے منظور کروانا چاہتی ہے۔

مہنگائی میں اضافہ یقینی ہے : ماہرین

حکومتی ترجمان کے دعوے کے باجود آزاد معاشی ماہرین اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ منی بجٹ سے مہنگائی کی لہر نہیں آئے گی۔  معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے  صحافی مہتاب حیدر کے مطابق منی بجٹ کے ذریعے 100 سے 150 اشیا پر جی ایس ٹی لگے گا تو اس سے مہنگائی تو ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقی اداروں کی ریسرچ کے مطابق منی بجٹ کے بعد اعشاریہ پانچ فیصد سے ایک فیصد تک افراط زر میں اضافہ ہو گا تاہم ان کی ذاتی رائے میں یہ اضافہ اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جب پہلے ہی مہنگائی ہے تو وہاں 17 فیصد جی ایس ٹی لگنے سے دیگر اشیا بھی مہنگی ہوں گی۔
مہتاب حیدر  نے بتایا کہ سال 2010-11 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے جب آر جی ایس ٹی (ریفارم جنرل سیلز ٹیکس) لگایا تھا تو افراد زر میں اعشاریہ چھ فیصد اضافہ ہوا تھا۔

شوکت ترین نے کہا تھا کہ منی بجٹ میں کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ ختم نہیں ہو گی۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں وزیرخزانہ  شوکت ترین نے کہا تھا  کہ منی بجٹ سے مہنگائی نہیں ہوگی کیونکہ عام آدمی کے استعمال کی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ ختم نہیں ہو گی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں کھانے پینے کی اشیا پر ٹیکس کی چھوٹ ختم نہیں ہو گی۔ مقامی میڈیا کے مطابق منی بجٹ میں امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائی جائے گی، امپورٹڈ میک اپ کا سامان، امپورٹڈ کپڑے، جوتے اور پرفیومز سمیت کئی اشیا مہنگی کرنے کی تجویز ہے۔
مقامی طور پر تیار ہونے والی اشیاء پر بھی سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 17 فی صد کیا جائے گا۔

شیئر: