Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا ’بغاوت سے حکومت‘ کا سفر، امریکہ کے خلاف فتح کی نمائش

امریکی فوجی بھی بیسز کی دیواروں کو اپنے ناموں سے بھر دیتے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے غزنی صوبے میں گورنر ہاؤس کے احاطے میں طالبان جنگجوؤں کے سامنے امریکی فوج کے سابق بیس کی دیواروں کے کچھ حصوں کو نمائش پر لگایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک دیوار پر ان امریکی فوجیوں کے نام کندہ ہیں جنہوں نے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے دوران صوبے میں خدمات سرانجام دی تھیں۔
جیسا کہ ماضی میں فوجی کرتے آرہے ہیں، امریکی فورسز کے اہلکار بھی بیسز کی دیواروں اور دیگر مقامات پر جہاں وہ تعینات ہوتے تھے، دیواروں کو اپنے ناموں سے بھر دیتے تھے۔
لیکن اب ایسی ہی ایک دیوار کی نمائش جاری ہے تاکہ طالبان کی امریکی فورسز کے خلاف دو دہائیوں تک جاری رہنے والی  لڑائی کی وجہ کو تقویت دی جائے۔
طالبان کے صوبائی ثقافت کے سربراہ ملا حبیب اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں افغانوں، دنیا اور آنے والی نسلوں کو دکھانا ہوگا کہ ہم نے امریکیوں کو شکست دے دی ہے، چاہے وہ خود کو دنیا کی سب سے طاقتور (قوم) کہیں۔‘
واضح رہے کہ طالبان غزنی شہر پر کابل کا کنٹرول حاصل کرنے سے تین دن قبل قابض ہوئے تھے۔
غزنی اور کابل کے درمیان 150 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
اس علاقے کی دستیاب تاریخ تین ہزار 500 سال پرانی ہے اور طالبان اب اپنی فوجی جیت کا نیا باب لکھنے میں مصروف ہیں۔

امریکی فوج کی زنگ زدہ مسلح گاڑیوں کو بھی نمائش پر رکھا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی کے مطابق یہ پروپیگنڈا ایک ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب افغانستان کے نئے حکمران بغاوت سے حکومت کی طرف آرہے ہیں۔
دو لاکھ افراد کی آبادی والی شہر غزنی کے مضافات میں سڑکوں پر طالبان کی فتح کی ایک اور نمائش بھی لگائی گئی ہے۔
امریکی فوج کی زنگ زدہ مسلح گاڑیوں کو نمائش پر رکھا گیا ہے، تاہم ان کا اسلحہ نکال لیا گیا ہے جبکہ ٹائروں میں سے ہوا نکال دی گئی ہے۔
طالبان کے ایک 18 برس کے جنگجو عزیر کا کہنا تھا کہ ’جب ہم یہ دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنی کامیابی پر بہت فخر ہوتا ہے۔‘

شیئر: