Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں امارات کے تعاون سے پہلا گرلز کیڈٹ کالج

بلوچستان کے شہر تربت میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جدید سہولیات سے آراستہ صوبے کا پہلا گرلز کیڈٹ کالج قائم کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت اور ڈھانچے کی تعمیر پر تین ارب روپے سے زائد کی لاگت آئی جو متحدہ عرب امارات نے فراہم کیے۔ کالج میں سالانہ 400 طالبات آٹھویں سے 12ویں جماعت تک تعلیم حاصل کر سکیں گی۔
کالج کے پرنسپل بریگیڈیئر قاضی شاہد صمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ مکران ڈویژن کے ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں اس کالج کا سنگ بنیاد 2018 میں رکھا گیا تھا۔ آرمی انجینیئرز نے تعمیر کا کام تین سال میں مکمل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ سے باقاعدہ تعلیمی سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں آٹھویں جماعت کے داخلوں کے لیے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں۔
ستمبر میں 11ویں جماعت کے داخلے ہوں گے۔ مجموعی طور پر پہلے سال 160 طالبات کالج میں داخلہ لے سکیں گی اور آئندہ دو سالوں میں یہ تعداد 400 تک پہنچ جائے گی۔
بریگیڈیئر قاضی شاہد صمد کے مطابق لڑکوں کے لیے بلوچستان میں پہلے ہی سات کیڈٹ کالج کام کر رہے ہیں۔
جی سی سی تربت بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے پہلا کیڈٹ کالج ہے جو اعلیٰ تعلیمی، پیشہ ورانہ، سماجی مقاصد اور بلوچستان میں خواتین کی ترقی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔

گرلز کیڈٹ کالج کیمپس کا رقبہ 150 ایکڑ پر محیط ہے۔ (فوٹو: جی سی سی تربت)

انہوں نے بتایا کہ کالج شیخہ فاطمہ بنت مبارک کے نام پر رکھا گیا ہے جس کا مقصد خواتین کے لیے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
واضح رہے کہ شیخہ فاطمہ بنت مبارک متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر شیخ زاید بن سلطان ال نہیان کی اہلیہ، ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید اور نائب وزیراعظم  شیخ منصور بن زاید کی والدہ ہیں۔ انہیں 'مدر آف شیخ' اور 'مدر آف یو اے ای' بھی کہا جاتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے متحدہ عرب امارات کے تعاون سے شیخہ فاطمہ گرلز کیڈٹ کالج تربت کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج کی تعمیر کو خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے گراں قدر تعاون پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخہ فاطمہ گرلز کیڈٹ کالج کے قیام سے خواتین کی معاشرے میں باوقار حیثیت میں اضافہ ہوگا اور طالبات کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم میں پہلے گرلز کیڈٹ کالج کا قیام سنگ میل ثابت ہوگا۔
میر عبدالقدوس بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ادارے کی مزید تعمیر و ترقی اور اس کے مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

کالج میں سالانہ 400 طالبات آٹھویں سے 12ویں جماعت تک تعلیم حاصل کر سکیں گی۔ (فوٹو: جی سی سی تربت)

کالج پرنسپل بریگیڈیئر قاضی شاہد صمد کے مطابق 150 ایکڑ پر واقع کیمپس میں 20 کلاس رومز، ایڈمنسٹریٹو اور فیکلٹی دفاتر، چار لیبارٹریز، ملٹی پرپز ہال، کانفرنس روم، میس اور سٹوڈنٹ لائبریری موجود ہے۔
 طالبات اور اکیڈمک اسٹاف کے لیے ہاسٹلز اور رہائش گاہیں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالج میں ہاکی، فٹبال، والی بال، باسکٹ بال، بیڈمنٹن، سکواش اور کرکٹ کے میدان کے علاوہ سوئمنگ پول، رائیڈنگ کلب، فٹنس جم اور آرچری رینج بھی بنائے گئے ہیں۔
اس طرح کھیلوں کے وسیع مواقع سے طالبات کی ذہنی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ انہیں کھیلوں کے میدان میں بھی آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔
قاضی شاہد صمد نے بتایا کہ داخلہ نشستوں میں 50 فیصد جنوبی بلوچستان اور 40 فیصد صوبے کے باقی علاقوں کے لیے مختص کی گئی ہیں جبکہ 10 فیصد نشستوں پر اوپن میرٹ پر پورے پاکستان سے کوئی بھی طالبہ داخلہ لے سکیں گی۔
اسی طرح اساتذہ اور عملے میں بھی جنوبی بلوچستان کے لوگوں کو ترجیح دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد طالبات کے پاس آرمی سروسز میں جانے کا آپشن بھی ہوگا مگر یہ لازمی نہیں کہ وہ صرف دفاعی شعبے میں ہی جائیں۔

جی سی سی تربت بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے پہلا کیڈٹ کالج قائم کیا گیا ہے۔ (فوٹو: جی سی تربت)

طالبات میڈیکل، انجینیئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبے میں جا سکیں گی۔
کالج پرنسپل بریگیڈیئر قاضی شاہد صمد کا کہنا تھا کہ ان کا عزم ہے کہ ہم بلوچستان کی طالبات کو اس قابل بنائیں کہ وہ یہاں سے پڑھنے کے بعد ملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں کسی مخصوص کوٹہ کے بجائے اپنی اہلیت کی بنیاد پر داخلہ لے سکیں گی۔
اس طرح وہ ملکی ترقی و خوشحالی میں مثبت کردار نبھا سکیں گی۔

شیئر: