Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارش کے بعد بلوچستان میں تباہی، گوادر شہر میں کشتیاں چلنے لگیں

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے جنوب مغربی اور ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہونے سے درجنوں کچے مکانات منہدم جبکہ کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں۔ 
منگل کے روز گوادر کے بازاروں، سڑکوں اور گلی محلوں میں بارش کا پانی اس حد تک جمع ہوگیا کہ ساحلی شہر کے ماہی گیروں نے آمدورفت کے لیے کشتیاں چلانا شروع کردیں۔ پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے بھی کشتیوں کی مدد لی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جنوبی بلوچستان متاثر ہونے کے بعد کوئٹہ، زیارت اور قلعہ سیف اللہ سمیت بالائی اور شمالی بلوچستان میں بدھ سے جمعے تک بارش اور برف باری کا امکان ہے۔ 
گوادر کے رہائشی حفیظ جعفر نے اردو نیوز کو بتایا کہ گوادر پورٹ سے متصل ملا بند کے علاقے میں گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے اور کئی گھنٹوں سے پانی کھڑا ہے جسے نکالنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ قریبی پہاڑ کے دامن سے بھی پانی بہہ کر آبادی کی طرف جا رہا ہے۔
گوادر کے ایک اور رہائشی جمیل احمد نے بتایا کہ پورے شہر بالخصوص پرانی آبادی کے تمام گلی کوچے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سیوریج لائنیں دکانوں اور مکانوں سے دو سے تین فٹ اوپر بنائی گئی ہیں جس کی وجہ سے ایئرپورٹ روڈ اور اطراف کے علاقوں میں پانی کی نکاسی نہیں ہورہی اور گٹر کا گندا پانی بھی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ لوگ بالٹیوں کی مدد سے پانی نکالنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پانی کے جمع ہونے سے کئی کچے مکانات کی دیواریں گر گئی ہیں اور یا ان کی بنیادیں اتنی کمزور ہوگئی ہیں کہ کسی بھی وقت گرنے کا خدشہ ہے۔

صوبہ بلوچستان کے جنوب مغربی اور ساحلی علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے (فوٹو: اردو نیوز)

جمیل احمد کے مطابق شہر میں بیشتر مقامات پر اتنا پانی جمع ہو گیا ہے کہ لوگوں نے اپنی کشتیاں شہر میں آمدورفت کے لیے چلانا شروع کردی ہیں جو وہ ماہی گیری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ ملا فاضل چوک اور پرانی آبادی سے ماہی گیروں اور رضا کاروں نے اپنی کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت نکالا اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
بارش کے بعد بجلی کا نظام بھی درہم برہم
گوادر، پسنی اور ملحقہ علاقوں میں پیر کی رات سے بجلی نہیں ہے۔ کیسکو حکام کے مطابق پسنی گرڈ سٹیشن میں بارش کے بعد فنی خرابی پیدا ہوئی ہے جسے دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
کمشنر مکران ڈویژن شبیر احمد مینگل نے اردو نیوز کو بتایا کہ گوادر میں اربن فلڈنگ کی صورت حال ہے۔ انتظامیہ چھوٹی بڑی مشینوں کے ذریعے گھروں اور محلوں سے پانی نکالنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچے مکانات گرے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ کئی مقامات پر پانی کا رخ آبادی سے ساحل سمندر کی طرف کر دیا گیا ہے۔
گوادر سے ملحقہ مکران ڈویژن کے دوسرے ضلع کیچ میں بھی بارش کے بعد سیلابی صورت حال ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ کے مطابق کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت، آسکانی بازار اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ بلنگور دشت بارش سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

گوادر پورٹ سے متصل علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے (فوٹو: اردو نیوز)

سرحدی علاقوں میں ایران سے سیلابی ریلے داخل
بلوچستان سے ملحقہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں بھی طوفانی بارشیں ہوئی ہیں جس سے وہاں تباہی مچ گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کیچ نے بتایا کہ کیچ کے کئی سرحدی علاقوں میں ایران سے بھی سیلابی ریلے داخل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ندی نالوں میں درمیانے درجے کی سیلابی صورت حال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلعے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے آبادی میں داخل ہونے کی وجہ سے چار دیواریاں اور کچے مکانات گرے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔
ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ پانی کا رخ بدل کر کئی دیہاتوں کو محفوظ کرلیا گیا ہے۔ متاثرین کو خوراک، کمبل، خیمے اور دیگر امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ کے مطابق تحصیل تمپ میں ایک پل کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے مند، تمپ اور تربت کا زمینی رابطہ متاثر ہوا ہے جسے بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات بلوچستان ریجن کے ڈائریکٹر اجمل شاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارشیں ایران سے ملحقہ بلوچستان کے علاقے گوادر، اورماڑہ، پسنی، جیونی اور کیچ میں ہوئی ہیں۔ آئندہ 36 گھنٹوں میں ایران سے آنے والا یہ سسٹم خضدار اور دالبندین کی طرف چلا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ، زیارت، ژوب، چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، کوہلو، بارکھان اور ہرنائی سمیت بالائی اور شمالی بلوچستان میں ایک دن کے وقفے کے بعد بدھ سے بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگا جو جمعرات اور جمعے کو بھی جاری رہے گا۔ اس دوران  پہاڑی علاقوں میں برف باری کا بھی امکان ہے۔

سب سے زیادہ بارش گوادر کے علاقے پسنی میں 70 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی (فوٹو: اردو نیوز)

خشک سالی میں کمی کے امکانات
خیال رہے کہ کوئٹہ، چاغی، خاران، پنجگور، واشک، کیچ قلات، آواران سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں گذشتہ سال معمول سے کم بارشیں ہونے کی وجہ سے خشک سالی کی صورت حال تھی۔
ڈائریکٹر موسمیات کا کہنا ہے کہ پے در پے کئی سپیلز ہونے کے بعد خشک سالی کی صورت حال میں بہتری آئے گی، پانی کے ذخائر اور زراعت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارشوں اور برف باری کا سلسلہ تھمنے کے بعد سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش گوادر کے علاقے پسنی میں 70 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جہاں پیر کی رات شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ منگل کی شام تک جاری رہا۔ 
گوادر، اورماڑہ اور جیونی میں بھی پیر کی رات بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے جاری ہے۔

شیئر: