Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرپشن کے الزام میں گرفتار اور سزائیں پانے والوں کی تفصیلات جاری

انسداد بدعنوانی کے ادارے نے مقدمات کی تفصیلات جاری کی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے نگران اور انسداد بدعنوانی کے ادارے نزاہا نے بدھ کو متعدد ایسے بدعنوانی کے فوجداری مقدمات کی تفصیلات جاری کی ہیں جن کی پیروی اور ملزموں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ان مقدمات میں ایک وہ ہے جس میں ایک سرکاری نوٹری کو اس جرم پر گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے 44 لاکھ سے زائد ریال وصول کر کے غیرقانونی طور پر زمین کے کچھ حصے ایک کاروباری شخصیت اور ان کی بہن کے نام منتقل کیے جبکہ زمین کے اصل مالک ان کے والد کو لاعلم رکھا گیا۔
انسداد بدعنوانی کے ادارے نزاہا کے مطابق نوٹری کے بھائی کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اسی طرح ایک اور مقدمے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر، جنہوں نے بارڈر گارڈز پر خدمات انجام دیں، کو اس بنا پر گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے 15 شہریوں کو ایک کروڑ ریال کے بدلے غیرقانونی طور پر زمین کی ملکیت دی۔ اسی مقدمے میں زمین لینے والے 15 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
تفصیلات میں ایک ایسے انجینیئر کا کیس بھی سامنے آیا ہے جو میونسپلٹی میں کام کرہے تھے، ان کو اس الزام پر گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے ساڑھے تین لاکھ ریال روپے لے کر ایک کاروباری شخصیت کو منظوری کے سرٹیفکیٹ جاری کیے۔
سرٹیفکیٹس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ چار لاکھ 35 ہزار ریال کی ملکیت کے تھے۔
اسی طرح ایک اور مقدمے کے ضمن میں بتایا گیا ہے کہ وزارت صحت کے نو ملازمین اور چھ غیرملکیوں کو ان الزامات پر گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے رقوم وصول کر کے امیونائزیشن کے سٹیٹس تبدیل کیے اور بہت سے لوگ اس طرح سے سامنے آئے کہ انہوں نے کورونا کی ویکسین لگوا لی ہے حالانکہ انہوں نے نہیں لگوائی تھی۔
 وزارت داخلہ کے تعاون سے ایک ایسے افسر اور مقامی شہری کو بھی گرفتار کیا گیا جنہوں نے ایک گینگ بنا رکھا تھا جو ان افراد کو ڈھونڈتا جو مقامی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہوتے، ان کو گرفتار کروایا جاتا اور پھر رہا کروانے کے لیے رقم کا مطالبہ کیا جاتا۔

بدعنوانی میں ملوث متعدد ملزموں کو سزائیں بھی سنائی گئی ہیں (فوٹو: ایس پی اےٌ

نزاہا کے تحقیقاتی اور پراسیکیوشن یونٹ کی جانب سے ریاض کی فوجداری عدالت میں بھیجے گئے متعدد مقدمات کے نتیجے میں ملزموں کو سزائیں سنائی گئیں۔
ایک کیس میں نوٹری کے شعبے سے وابستہ شخص کو غیرقانونی طور پر زمین کی ملکیت تبدیل کرنے کے لیے ڈیڑھ کروڑ ریال لینے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ انکو سات سال کی سزا اور سات لاکھ ریال کا جرمانہ کیا گیا ہے۔
جس شخص نے ان کو رشوت دی تھی ان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور پانچ لاکھ جرمانے ادا کرنے کا پابند بھی کیا گیا ہے جبکہ رقم پہنچانے والے شخص کو بھی پانچ سال قید اور پانچ لاکھ ریال جرمانے سزا سنائی گئی ہے۔
اسی طرح وزارت داخلہ سے منسلک قومی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل کو غبن، جعلسازی، جعلی دستاویزات کے استعمال اور منی لانڈرنگ کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔
ان کو نو سال کی سزا سنائی گئی ہے اور 10 لاکھ 20 ہزار ریال کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، اسی کیس میں ملوث ایک کاروباری شخصیت کو سات سال کی سزا سنائی گئی ہے اور پانچ لاکھ ریال کا جرمانہ کیا گیا ہے۔ اسی کیس میں حکم جاری کیا گیا ہے کہ غبن کے 30 لاکھ ریال واپس کیے جائیں۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ قید ختم ہونے کے تین سال بعد کہیں کا بھی سفر نہیں کر سکیں گے۔
ان کے علاوہ دیگر متعدد کیسز بھی ہیں جن کے فیصلے سنائے گئے۔

شیئر: