Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی کوریا کا جوہری پروگرام کی بحالی کا عندیہ

پچھلے ہفتے واشنگٹن نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کی تھیں (فوٹو: کے سی این اے)
شمالی کوریا نے امریکہ کے ساتھ ’ٹکراؤ‘ کے لیے تیاری کا عندیہ دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ وہ جوہری پروگرام کی بحالی کے علاوہ دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے تجربات بھی کر سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی جانب سے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگائے جانے کے بعد یہ شمالی کوریا کی تازہ ترین دھمکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ نے 2017 سے اب تک جوہری اور انٹرکانٹی نیننٹل بلیسٹک کے تجربات نہیں کیے ہیں۔
اس وقت کم جونگ نے تجربات کے سلسلے کو روکتے ہوئے بڑی سطحی پر سفارت کاری کا آغاز کیا تھا اور مذاکرات کی ناکامی سے قبل تین مرتبہ اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
اس کے بعد جوہری ہتھیار رکھنے والا ملک امریکہ کی مذاکرات کی پیشکش کو رد کرتا رہا ہے جبکہ کچھ تجربات کا آغاز بھی کیا جن میں ہائپرسونک میزائل بھی شامل تھے، جس سے ظاہر ہے کہ کم اپنی فوج مزید مضبوط بنانے کے مقصد کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔
پچھلے ہفتے جب واشنگٹن نے شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کیں تو پیانگ یانگ کی کی جانب سے اس کو ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا گیا تھا اور روایتی ہھتیاروں کے تجربات کا سلسلہ تیز کر دیا تھا اور ارادہ ظاہر کیا تھا کہ ایسا اس کی حکومت کے خلاف کسی بھی کارروائی کا مضبوط جواب دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
جمعرات کو ایک سرکاری اجلاس کے بعد سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے کی وساطت سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ ’دشمنی پر مبنی پالیسی اور امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکی خطرے کے نشان تک پہنچ گئی ہے اور اب اس کو مزید نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘
نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کے حکام کا متفقہ طور پر یہ ماننا ہے کہ ’ہمیں امریکہ کے ساتھ لمبی لڑائی کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔‘
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تمام عارضی طور پر معطل شدہ سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کیے جانے کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔

شیئر: