Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ظاہر جعفر کی پتلون پر نہیں، شرٹ پر نور مقدم کے خون کے نشان تھے‘

پولیس کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ روز میڈیا میں عدالتی کارروائی کی غلط تشریح کی گئی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی شرٹ سے مقتولہ کے خون کے نشانات ملے تھے۔
منگل کو ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز جرح کے دوران کیس کے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ کیا ملزم کی پتلون سے خون کے نشان پائے گئے تھے جس کا جواب انہوں نے نہ کی صورت میں دیا کیونکہ سوال کا جواب ’ہاں‘ یا ’نہ‘ میں دینا تھا۔
واضح رہے گذشتہ روز میڈیا کی طرف سے یہ خبر چلائی گئی تھی کہ کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ظاہر جعفر کی پتلون پر نور مقدم کے خون کے نشان نہیں ملے اور نہ ہی موقع واردات سے ملنے والے چاقو پر ملزم کی انگلیوں کے نشان ملے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کل ہونے والی عدالتی کارروائی کی غلط تشریح کی گئی۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کی پتلون پر تو خون نشانات نہیں تھے لیکن پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کت مطابق ظاہر جعفر کی شرٹ پر خون کے نشان تھے۔
’تفتیشی افسر سے عدالت میں سوال کیا گیا تھا کہ کیا چھری پر ملزم کی انگلیوں کے نشانات ملے تھے جس کا جواب انہوں نے نہیں کی صورت میں دیا۔‘
پولیس نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ موقع واردات سے ملنے والی چھری پنجاب فورنزک اینڈ سائنس ایجنسی کو فنگر پرنٹس کی جانچ کے لیے بھیجی گئی تھی جسے فنگرپرنٹس نہیں ملے تاہم اس اس بات کی تصدیق ہوگئی تھی کہ چھری پر ملنے والا خون نور مقدم کا ہی تھا۔
اسلام آباد پولیس کا مزید کہنا تھا کہ کیس کی اگلی سماعت میں پنجاب فورنزک اینڈ سائنس ایجنسی کی تفصیلی رپورٹ پڑھی جانے ہے جس میں جامع فورنزک ثبوت موجود ہیں جو کہ ملزم کو سزا دلوانے کے لیے کافی ہیں۔
کیس کے مزید حقائق ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ پنجاب فورنزک اینڈ سائنس ایجنسی کی رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ مقتولہ نور مقدم کو قتل کیے جانے سے پہلے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فورنزک شواہد ملزم کو سزا دلوانے کے لیے کافی ہیں۔ (تصویر: سوشل میڈیا)

’نور مقدم نے مرنے سے پہلے اپنی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ ظاہر کا ڈی این اے (جلد) نور مقدم کے ناخنوں میں پایا گیا تھا۔‘
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ نور مقدم کو ’سوئس نائف‘ سے قتل کیا گیا تھا جسے موقع واردات سے قبضے میں لیا گیا تھا اور نور مقدم کا ڈی این اے اور خون بلیڈ اور ’سوئس نائف‘ کے ہینڈل پر پایا گیا تھا۔
’نور مقدم پر نکل پنچ سے بھی حملہ کیا گیا تھا جو موقع واردات پر پایا گیا تھا۔ ڈی این اے اور نور مقدم کا کا خون نکل پنچ پر بھی برآمد ہوا ہے۔‘
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی ٹھوس شواہد ہیں اور تفتیشی ٹیم نور مقدم کو انصاف دلوانے کے لیے کوشاں ہے۔

شیئر: