Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نورمقدم قتل کیس،’کوئی بھی عینی شاہد یا براہ راست گواہ سامنے نہیں آیا‘

جرح کے دوران تفتیشی افسر نے فرانزک رپورٹ اور جائے وقوعہ کے متعلق وکیل کے سوالات کے جوابات دیے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر نے ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے برآمد کیے گئے چاقو اور پستول کی فرانزک رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم کے فنگر پرنٹس (انگلیوں کے نشانات) نہیں پائے گئے۔  
دوران جرح تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’چاقو سے برآمد ہونے والا بال بھی ڈی این اے کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘  
پیر کو اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں تفتیشی افسر پر مرکزی ملزم کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے جرح کی۔ اس دوران ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
گذشتہ سماعتوں پر سٹریچر اور وہیل چیئر کے برعکس مرکزی ملزم کو پیر کو پیدل بخشی خانے (حوالات) سے عدالت تک لایا گیا۔ اس دوران ملزم لنگڑاتا ہوا پولیس کے حصار میں آیا جبکہ صحافیوں کے سوالات کے باوجود خاموش رہا۔
دوران سماعت مرکزی ملزم فرش کی طرف سر نیچے کیے بیٹھا رہا جبکہ دائیں آنکھ پر زخم کا نشان واضح تھا۔  
دوران سماعت کیا ہوا؟  
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے تفتیشی افسر عبدالستار خان پر جرح مکمل کر لی۔
جرح کے دوران تفتیشی افسر نے فرانزک رپورٹ اور جائے وقوعہ کے متعلق وکیل کے سوالات کے جوابات دیے۔  
تفتیشی افسر نے دوران جرح بتایا کہ ‘پستول اور چاقو پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں پائے گئے جبکہ چاقو سے برآمد ہونے والا بال بھی ڈی این اے کے لیے موزوں نہیں تھا۔‘  
دوران جرح سکندر ذوالقرنین نے سوال کیا کہ ’جب ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا تو کیا اس کی پینٹ (پتلون) پر خون کے نشانات موجود تھے؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت پتلون پر خون نہیں لگا ہوا تھا۔‘  

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کے کسی پڑوسی کا بیان قلمبند نہیں کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

دوران جرح ایک سوال کے جواب میں تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ‘دوران تفتیش مدعی شوکت مقدم گاہے بگاہے شامل تفتیش ہوتے رہے لیکن اس دوران انہوں نے نور مقدم کی تلاش میں کی گئی فون کالز میں کسی کا ذکر نہیں کیا کہ انہوں نے کس کس کو کالز کیں۔‘  
تفتیشی افسر نے عدالت میں پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ ’وہ نور مقدم کو پہلے سے نہیں جانتے اور نہ ہی انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی فوٹوگرامیٹری کی جس سے تصدیق ہو سکے کہ فوٹیج میں نظر آنے والی خاتون نور مقدم ہی ہیں۔‘  
مرکزی ملزم کے وکیل نے سوال پوچھا کہ کیا اس کیس میں فرانزک رپورٹس اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کے علاوہ کوئی براہ راست گواہ یا عینی شاہد سامنے آیا ہے؟ اس سوال پر تفتشی افسر نے کہا کہ کوئی بھی عینی شاہد یا براہ راست گواہ سامنے نہیں آیا۔‘  
وکیل نے سوال کیا کہ کیا پڑوسیوں میں سے کسی کا یا چوکیدار کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے یا نہیں جس پر تفتیشی افسر نے نفی میں جواب دیا۔  
مرکزی ملزم کے تفتیشی افسر نے سوال پوچھا کہ کیا مقتولہ جو کپڑے پہن کر گھر میں داخل ہوئیں کیا وہ کپڑے یا دیگر سامان گھر سے درآمد ہوئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقتولہ کے کپڑے یا کوئی بھی سامان جائے وقوعہ سے برآمد نہیں ہوا۔‘  
مرکزی ملزم سکندر ذوالقرنین کی تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہونے کے بعد سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
آئندہ سماعت پر عصمت آدم جی اور تھراپی ورکس کے سی ای او کے وکلا تفتیشی افسر پر جرح کریں گے۔ 

شیئر: