Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس گلزار احمد ریٹائرمنٹ پر کیا روایات چھوڑ کر جائیں گے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس بھی لیا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد اپنے عہدے کی مدت پوری ہونے پر منگل یکم فروری کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔
وہ دس برس سے زائد عرصہ سپریم کورٹ کے جسٹس رہے جس میں سے دو سال ایک ماہ تک بطور چیف جسٹس فرائض سرانجام دیتے رہے۔
دو فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہونے والے جسٹس گلزار احمد نے ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم بھی اسی شہر میں حاصل کی۔
نومبر 2011 میں جب جسٹس گلزار احمد کو سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تو اُس وقت افتخار محمد چودھری پاکستان کے چیف جسٹس تھے۔
اعلیٰ عدلیہ میں وکالت کرنے میں کئی سینیئر ایڈووکیٹس کہتے ہیں کہ چیف جسٹس گلزار احمد کو کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کی مہم چلانے کے لیے یاد رکھا جائے گا جبکہ ان کے دور میں سپریم کورٹ میں زیرِالتوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
دسمبر 2019 میں بطور چیف جسٹس حلف اٹھانے والے جسٹس گلزار احمد کے دو سالہ دور میں عالمی وبا کورونا کے باعث عدالتی کارروائی میں کسی حد تک تعطل آیا اور اس دوران مقدمات کی آن لائن سماعت کی تجویز پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے جس وقت عہدہ سنبھالا سپریم کورٹ میں زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 42 ہزار تھی جو بڑھ کر 53 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے باعث بھی دیگر مقدمات کی سماعت متاثر ہوئی جب لارجر بینچ کے دس ججز سینیئر جج کی درخواست سماعت کرتے رہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس بھی لیا۔

دسمبر 2019 میں عہدے کا حلف اٹھانے والے چیف جسٹس گلزار احمد دو سال سے زائد اپنے عہدے پر رہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

انہوں نے پشاور آرمی پبلک سکول پر حملے کے ازخود نوٹس میں وزیراعظم عمران خان کو عدالت طلب کیا تاہم ان کے ناقد وکلا کہتے ہیں کہ اس مقدمے میں دیے گئے عدالتی حکم نامے سے متاثرین کی داد رسی نہیں ہوئی۔
بطور چیف جسٹس گلزار احمد نے فوج کی تجارتی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کیے تاہم سینیئر وکیل عابد ساقی کہتے ہیں کہ ’وہ ایک شریف النفس انسان ہیں لیکن ریٹائرمنٹ پر کوئی شاندار روایات چھوڑ کر نہیں جا رہے۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد کا دور سندھ کی صوبائی حکومت سے متعلق مختلف مقدمات میں سخت آبزرویشن کے لیے بھی یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس گلزار احمد نے کئی اہم مقدمات کے فیصلے دیے جن میں سے 20 اپریل 2017 کو پانامہ پیپرز کیس میں نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر پہلا فیصلہ بھی شامل ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عمران خان اور دیگر کی درخواستوں پر انہوں نے ابتدائی مرحلے میں ہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ہمراہ نااہلی کا حکم سنایا تھا جبکہ دیگر تین ججز ن معاملہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کو بھجوا دیا تھا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے چیف جسٹس گلزار احمد کو ان کے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے حوالے سے دیے گئے فیصلے پر خراج تحسین پیش کیا تاہم سینیئر وکلا کی ایک بڑی تعداد مدت مکمل کرنے والے چیف جسٹس کے دور میں مقدمات کی سماعت میں تاخیر کو غیر احسن روایت قرار دیتی ہے۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کا سپریم کورٹ میں تقرر کیا۔ فوٹو: سپریم کورٹ 

پاکستان کے ایک اہم وکیل رہنما حامد خان ایک سے زائد بار مختلف تقاریب میں یہ شکوہ کرتے سنے گئے کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے درجنوں ایسے مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنے میں تاخیر کی جو فوری فیصلے کے متقاضی ہیں۔
اعلیٰ عدلیہ میں پریکٹس کرنے والے کئی وکلا چیف جسٹس گلزار احمد کی بطور سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ کے کردار کی ستائش بھی کرتے ہیں جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر کارروائی عدالت میں چیلنج کیے جانے کے بعد روک دی تھی۔
ان کے دور میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں پہلی بار خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کا تقرر کیا گیا جو ایک تاریخی اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔

شیئر: