Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حلف اٹھا لیا، وہ کب تک عہدے پر رہیں گے؟

جسٹس عمر عطا بندیال دو فروری 2022 کو اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد باقاعدہ ذمے داریاں سنبھالیں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔  
جسٹس عمر عطا بندیال بدھ کو ایوان صدر میں سپریم کورٹ کے 28 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس سے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حلف لیا۔
جسٹس عمر عطا تقریباً 19 ماہ تک چیف جسٹس کے عہدے پر رہیں گے اور اگلے سال 16 ستمبر کو ان کے عہدے کی مدت مکمل ہوگی۔ جسٹس بندیال اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر کمرشل تنازعات میں وکالت کرنے والے عمر عطا بندیال سترہ ستمبر 1958 کو لاہور میں پیدا ہوئے جبکہ ابتدائی تعلیم، کوہاٹ، پشاور، راولپنڈی اور لاہور کے مختلف سکولوں میں حاصل کی۔
امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی سے اکنامکس میں گریجویشن کے بعد انہوں نے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی جبکہ لندن کے مشہور لنکنز اِن سے بیرسٹر ایٹ لا کیا۔
سنہ 1983 میں عمر عطا بندیال کی لاہور ہائیکورٹ میں بطور وکیل انرولمنٹ ہوئی۔
انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لا کالج لاہور میں کنٹریکٹ لا اور ٹورٹس لا کے مضامین بھی پڑھائے۔
بطور وکیل انہوں نے زیادہ تر بینکنگ، کمرشل، ٹیکس اور پراپرٹی کے مقدمات لڑے۔ وہ لندن اور پیرس میں قائم مختلف ثالثی ٹریبونلز میں بھی پیش ہوئے۔
ان کو سنہ 2004 کے آخری مہینے میں لاہور ہائیکورٹ کا جج بنایا گیا اور انہوں نے نومبر 2007 میں پرویز مشرف کے پی سی او پر حلف اٹھانے سے انکار کیا۔
وکلا کی تحریک کے نتیجے میں عدلیہ بحالی کے دوران وہ عدلیہ میں واپس آئے۔
جون 2014 میں سپریم کورٹ کے جسٹس کے طور پر تعیناتی سے قبل وہ دو برس لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی رہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی عدالت میں مختلف مقدمات میں پیش ہونے والے وکلا کی ان کے بارے میں رائے اچھی ہے اور ان کو بات سننے والے منصف کے طور پر جانتے ہیں۔
فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جسٹس عمر عطا بندیال متوازن شخصیت اور دھیمے مزاج کے جج ہیں جو قانون پر عبور رکھتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے چیف جسٹس وکلا کی بات سنتے ہیں اور ان کو کبھی عدالت میں سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے مطابق عدلیہ میں تحمل سے وکلا کے دلائل سننے والے ججز کم ہوتے جا رہے ہیں اور جسٹس عمر عطا بندیال ان ججز میں سے ہیں جو پرسکون رہ کر فریقین کے وکلا کو سن کر عدالت چلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'جسٹس بندیال جب لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے تب بھی انہوں نے عزت کمائی۔'
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس عمر عطا بندیال میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ 'اور یہ جو تاثر ہے کہ عدلیہ کے ججز میں تقسیم ہے وہ بطور چیف جسٹس اس کو دور کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔'

چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس عمر عطا بندیال دو فروری کو عہدے کو حلف اٹھائیں گے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

سینیئر وکیل نے کہا کہ جسٹس بندیال دانش مند جج ہیں اور اپنی فہم و فراست سے سپریم کورٹ کے وقار کو مزید بڑھائیں گے۔ 'ان کی طبیعت میں کوئی اتار چڑھاؤ نہیں ہے، ذمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنی زبان اور کلچر سے لگاؤ بھی ہے۔'

رواں سال سپریم کورٹ کے کون سے ججز ریٹائر ہوں گے؟

پاکستان کی سپریم کورٹ میں آئین کے تحت چیف جسٹس سمیت کُل 17 ججز ہو سکتے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک کے تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد تعداد پوری ہو گئی ہے۔
رواں سال چیف جسٹس گلزار احمد کے علاوہ سپریم کورٹ کے چار ججز اپنی مدت مکمل کرنے پر عہدوں سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔
جسٹس قاضی محمد امین 25 مارچ کو ریٹائرڈ ہوں گے۔ وہ تقریبا تین برس سپریم کورٹ کے جج رہے۔
اس سے قبل وہ لاہور ہائیکورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔
جسٹس مقبول باقر چار اپریل کو 65 برس کی عمر پوری ہونے پر اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
جسٹس باقر سات برس سپریم کورٹ کے جج رہے۔ اس دوران انہوں نے کئی اہم فیصلے قلمبند کیے۔ وہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں جہاں ان کراچی میں ایک خودکش حملہ بھی کیا گیا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل رواں برس ریٹائرڈ ہونے والے سپریم کورٹ کے تیسرے جسٹس ہوں گے۔ ان کے عہدے کی مدت 13جولائی کو مکمل ہوگی۔
جسٹس سجاد علی شاہ رواں سال 13 اگست کو 65 برس کی عمر پوری ہونے پر عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

شیئر: